عرب عسکری اتحاد کی جانب سے یمن کے دارالحکومت صنعا میں موجود حوثی باغیوں کے خلاف زمینی اور فضائی حملے جاری ہیں۔
صنعا میں عرب عسکری اتحاد کی تازہ فضائی کارروائی میں یمن ٹیلی کام کمپنی کی عمارت تباہ کر دی گئی ہے۔

حوثی باغیوں اور صنعا حکومت کے مابین تنازع اگرچہ پرانا ہے تاہم 2004ء میں سیاسی اصلاحات کا مطالبہ کرنے والے سیاسی اور جنگجو رہنما حسین بدرالدین الحوثی کے حامیوں اور حکومتی فورسز کے مابین مسلح تنازعات میں سینکڑوں افراد کے مارے جانے کے بعد اس تنازع میں شدت پیدا ہوگئی تھی۔

یمن میں خانہ جنگی 2014ء میں اُس وقت شروع ہوئی تھی جب وسیع تر خود مختاری کا مطالبہ کرنے والے حوثی باغیوں نے حکومت کا تختہ الٹ کر دارالحکومت صنعا پر قبضہ کرلیا تھا۔
اِس وقت یہ باغی ملک کےتقریباً تمام شمالی علاقوں کا کنٹرول سنبھال چکے ہیں۔ یمن کی بین الاقوامی حمایت یافتہ حکومت اس وقت ملک کے جنوب میں قائم ہے۔

حوثی باغیوں کو شکست دینے کے لیے سعودی حکومت نے عرب عسکری اتحاد کی بنیاد ڈالی جس نے مارچ 2015ء میں کارروائیاں شروع کی تھیں۔

یمنی باغی سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات میں مسلسل حملے جاری رکھے ہوئے ہیں۔ گزشتہ ہفتے ہی ان باغیوں نے ایک ڈرون کے ذریعے سعودی عرب کے ابھا انٹرنیشنل ایئرپورٹ کو نشانہ بنایا تھا جس میں کم ازکم بارہ افراد زخمی ہوگئے تھے۔

اس سات سالہ جنگ میں اب حوثی باغیوں نے سعودی عرب پر حملوں کے علاوہ عرب عسکری اتحاد کے ایک اہم رکن ملک متحدہ عرب امارات پر حملے شروع کرکے ایک نیا محاذ کھول دیا ہے۔

یمن جنگ کی وجہ سے ہزاروں افراد ہلاک جبکہ لاکھوں ملک سے فرار ہونے پر مجبور ہو چکے ہیں۔ یمن میں انسانی بحران کا المیہ خطرناک شکل اختیار کر چکا ہے۔ عالمی طاقتوں کی کوشش ہے کہ اس تنازع کو مذاکرات سے حل کیا جائے لیکن مستقبل قریب میں ایسا کوئی امکان دکھائی نہیں دے رہا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
