روس یوکرائن تنازع میں بڑھتی کشیدگی کے باعث امریکا کے بعد اب برطانیہ، جرمنی، کینیڈا، نیدرلینڈز، لیٹویا، جاپان اور جنوبی کوریا نے بھی یوکرائن میں موجود اپنے شہریوں کو ملک چھوڑنے کی ہدایت کی ہے۔
برطانوی مسلح افواج کے وزیر جیمز ہیپی نے قومی نشریاتی ادارے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے خبردار کیا ہے رائل ایئر فورس یوکرائن سے برطانوی شہریوں کے انخلا میں مدد دینے کی پوزیشن میں نہیں اس لیے تمام برطانوی شہریوں کو چاہیے کہ وہ اسی وقت یوکرائن چھوڑ دیں۔

جیمز ہیپی کا کہنا تھا کہ برطانیہ کی معاملے پر رائے اِس لیے بدلی کیوںکہ روس اس وقت ایسی پوزیشن میں آ چکا ہے جہاں کسی بھی وقت حملہ کیا جا سکتا ہے۔
اُدھر جرمنی کی وزارتِ خارجہ نے بھی ممکنہ روسی جارحیت کے پیشِ نظر اپنے شہریوں پر یوکرائن سے نکلنے پر زور دیا ہے۔

اِس سے قبل امریکی صدر جو بائیڈن نے بھی روسی فوجی کارروائی کے بڑھتے خدشات کے باعث یوکرائن میں مقیم تمام امریکی شہریوں سے فوری طور پر ملک چھوڑنے کا کہا تھا۔
روس کی جانب سے بارہا کہا گیا ہے کہ وہ یوکرائن پر حملہ کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا تاہم روس نے ہمسایہ ملک بیلاروس کے ساتھ بڑے پیمانے پر فوجی مشقیں بھی شروع کر دی ہیں۔

یوکرائن نے روس پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ اِس کی سمندر تک رسائی میں رکاوٹ ڈال رہا ہے۔ یوکرائن کے وزیرِ خارجہ دیمترو کلیبا کا کہنا تھا کہ بحر ایزوو کو بحر اسود پر روسی فورسز کی جانب سے مکمل طور پر بلاک کر دیا گیا ہے۔
روسی بحری مشقیں اگلے ہفتے ان دونوں سمندروں میں منعقد ہوں گی جو یوکرائن کے جنوب میں واقع ہیں۔ روس کی جانب سے ساحلی علاقوں میں میزائلوں اور گنری فائرنگ کے باعث وارننگ بھی جاری کی گئی ہے۔

یوکرائنی وزارتِ خارجہ کا کہنا ہے کہ یہ مشقیں جتنے بڑے رقبے میں کی جا رہی ہیں اِس کی پہلے کوئی مثال نہیں ملتی اور اِس کی دونوں سمندروں تک رسائی تقریباً ناممکن ہو چکی ہے۔
دوسری جانب روس کا کہنا ہے کہ وہ سرخ لکیر کھینچنا چاہتا ہے تاکہ اس کا سابق سوویت ہمسایہ ملک نیٹو میں شامل نہ ہوسکے۔ یوکرائن کے جنوبی حصے میں ہونے والی بحری مشقیں بیلاروس میں جاری 10 روزہ فوجی مشقوں کے علاوہ ہیں جو یوکرائن کے شمال میں کی جا رہی ہیں۔

یوکرائن نے بھی اپنی 10 روزہ فوجی مشقوں کا آغاز کر دیا ہے لیکن حکام کی جانب سے اس حوالے سے واضح تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔
یوکرائن روس کشیدگی کی انتہا کے دوران بحران کے حل کے لیے سفارتی کوششیں بھی تیز کردی گئی ہیں۔
حالیہ کشیدگی کی ابتدا اکتوبر 2021ء میں اُس وقت ہوئی جب روس نے یوکرائنی سرحد پر بڑی تعداد میں افواج تعینات کردیں۔ مغربی انٹیلیجنس اور سیٹلائٹ رپورٹس کے مطابق روسی افواج کی تعداد ایک لاکھ سے زائد ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
