Advertisement
Advertisement
Advertisement

بوسنیا کی تقسیم ہرگز قبول نہیں کی جائے گی، یورپی یونین

Now Reading:

بوسنیا کی تقسیم ہرگز قبول نہیں کی جائے گی، یورپی یونین

یورپی یونین کے خارجہ پالیسی کے نگران عہدیدار یوزیپ بوریل نے کہا ہے کہ بلقان کی ریاست بوسنیا میں موجودہ کشیدگی بہت تشویشناک ہے مگر یورپی یونین بوسنیا کی کسی قسم کی تقسیم ہرگز قبول نہیں کرے گی۔

جنوبی جرمن صوبے باویریا کے دارالحکومت میں جاری تین روزہ میونخ سکیورٹی کانفرنس کے آخری دن یوزیپ بوریل نے گزشتہ روز بوسنیا ہرزیگووینا کے رہنماؤں سے اپیل کی کہ وہ اِس ممکنہ جغرافیائی تقسیم کا راستہ روکیں۔

میونخ سکیورٹی کانفرنس کے شرکاء سے اپنے خطاب میں یورپی یونین کے اعلیٰ سفارتکار نے کہا کہ بوسنیا کی صورتحال کبھی بھی بہت آسان نہیں رہی لیکن موجودہ صورتحال پہلے سے کہیں زیادہ تشویش کا باعث ہے۔

یوزیپ بوریل نے مزید کہا کہ وہ بوسنیائی سرب رہنما میلوراد ڈوڈک پر بھی زور دیتے رہے ہیں کہ وہ بوسنیا ہرزیگووینا میں تمام ریاستی ڈھانچوں میں اپنی اور بوسنیائی سرب جمہوریہ کی شمولیت کو یقینی بنائیں۔

Advertisement

بوسنیا کی جنگ کے اختتام کا سبب بننے والا ڈیٹن امن معاہدہ امریکا میں اِسی نام کے ایک شہر میں تقریباً 26 برس قبل طے پایا تھا جس کے تحت بوسنیا ہرزیگووینا میں دو مختلف حکومتی اکائیاں قائم کی گئی تھیں۔

ایک بوسنیائی سرب جمہوریہ کا انتظام بوسنیائی سربوں کے پاس ہے اور دوسری بوسنیائی کروآٹ فیڈریشن کا انتظام مشترکہ طور پر بوسنیائی مسلمانوں اور کروآٹوں کے پاس ہے۔

ان دونوں حکومتی اکائیوں کو بوسنیا کے مشترکہ ریاستی اداروں کے ذریعے باہم مربوط کیا گیا ہے اور بوسنیا ہرزیگووینا کے تمام نسلی گروہ حکومتی فیصلے اتفاق رائے سے کرنے کے پابند ہیں۔

بوسنیا ہرزیگووینا کی تازہ صورتحال کے پیشِ نظر امریکا نے گزشتہ ماہ بوسنیائی سرب رہنما میلوراد ڈوڈک پر نئی پابندیاں لگا دی تھیں۔

Advertisement

ڈوڈک کا گزشتہ کئی برسوں سے مطالبہ ہے کہ بوسنیائی سرب جمہوریہ سرپسکا کو وفاقی ریاست بوسنیا ہرزیگووینا سے الگ کرکے ہمسایہ ملک سربیا میں شامل کر دیا جائے۔

بوسنیائی سرب قیادت کی کوشش ہے کہ اب تک کے مشترکہ ریاستی نظام کے برعکس جمہوریہ سرپسکا کی فوج، عدلیہ اور ٹیکس وصولی کا علیحدہ نظام ہونا چاہیے۔

نوے کی دہائی میں بوسنیا کی خوں ریز جنگ برسوں تک جاری رہی تھی۔ یہ اس براعظم میں دوسری عالمی جنگ کے بعد کی بدترین جنگ تھی جس میں ایک لاکھ سے زائد مسلمان شہید اور لاکھوں بے گھر ہوگئے تھے۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
جب  چاہیں غزہ پر حملہ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت یا معا ہدے کے پابند نہیں، نیتن یاہو
جنگ بندی معاہدے کی پاسداری کیلئے اسرائیل پر دباؤ ڈالا جائے ، حماس کا مطالبہ
بھارتی ٹاٹا گروپ غزہ نسل کشی میں اسرائیل کا مدد گار رہا ، تفصیلی رپورٹ منظر عام پر آ گئی
مغربی کنارے کو اسرائیل میں ضم نہ کرنے کا امریکی مؤقف قابلِ ستائش ہے، حماس
امریکہ کینیڈا تجارتی مذاکرات ختم، صدر ٹرمپ ٹیرف کے خلاف کینیڈین اشتہار پر برہم
نیتن یاہو نے مغربی کنارے کے انضمام سے متعلق ٹرمپ کا بیان مسترد کر دیا
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر