
روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا ہے کہ روس یورپ میں جنگ نہیں چاہتا لیکن یہ بھی ضروری ہے کہ روس کے سلامتی سے متعلق خدشات کو مدنظر رکھا جائے۔
صدر پیوٹن کا تازہ ترین بیان جرمنی کے چانسلر اولاف شولز سے چار گھنٹے کی طویل ملاقات کے بعد سامنے آیا ہے۔
اِس سے پیشتر روس کے عسکری حکام یوکرائن کی سرحد کے قریب تعینات فوجیوں میں کچھ کمی کا عندیہ دے چکے ہیں جسے کشیدگی میں کمی کی جانب پہلے قدم کے طور پر دیکھا جا رہا ہے تاہم مغربی ممالک کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ ابھی تک روسی فوجوں کے انخلا کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔
صدر پیوٹن کا مسلسل اصرار رہا ہے کہ وہ یوکرائن پر کسی قسم کی جارحیت کا منصوبہ نہیں بنا رہے ہیں لیکن گزشتہ نومبر میں روسی فوجوں کے یوکرائن کی سرحد کے قریب جمع ہونے کے بعد سے دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوتا رہا ہے۔
جرمن چانسلر اولاف شولز سے ملاقات کے بعد ایک نیوز کانفرنس میں میڈیا نمائندوں کے سوال پر صدر پیوٹن نے کہا کہ کیا ہم جنگ چاہتے ہیں؟ صاف ظاہر ہے ہم نہیں چاہتے۔ یہی وجہ ہے کہ ہم مذاکراتی عمل کو آگے بڑھانے کے لیے تجاویز دے رہے ہیں۔
روس کی وزارتِ دفاع نے کہا تھا کہ یوکرائن کی سرحد کے قریب وسیع پیمانے پر جنگی مشقیں جاری رہیں گی لیکن کچھ دستے بیرکوں میں لوٹ رہے ہیں جبکہ یوکرائن نے کہا ہے کہ جب تک اُسے روسی فوجیوں کی واپسی کا ثبوت نہیں مل جاتا وہ اس پر کوئی رد عمل نہیں دے گا۔
روس نے یوکرائن کی سرحد کے ساتھ ایک لاکھ کے قریب فوجی جمع کر لیے تھے اور اتنی بڑی تعداد میں روسی فوج کی تعیناتی سے جنگ چھڑ جانے کے خدشات پیدا ہوگئے تھے۔ امریکا کی طرف سے کہا جا رہا تھا کہ روس کسی بھی وقت یوکرائن پر حملہ کر سکتا ہے۔
تاہم روس اس بات کی یقین دہانی چاہتا ہے کہ یوکرائن کو نیٹو اتحاد میں شامل نہ کیا جائے لیکن امریکا اور مغربی ممالک نے روس کے اِس مطالبے کو رد کر دیا تھا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News