
فرانس میں مسلم خواتین فٹ بال کھلاڑی کھیل کے میدان میں حجاب پہننے پرعائد پابندی کو ختم کرنے کی مہم چلا رہی ہیں۔ ملک کی صنفی مساوات کی وزیر ایلزبتھ مورینو نے مسلم خواتین کھلاڑیوں کے اس مطالبے کی حمایت کی ہے۔
فرنچ فٹ بال فیڈریشن نے حال ہی میں جو نئے ضابطے بنائے ہیں ان کی رُو سے مقابلوں کے دوران مذہبی علامات مثلاً خواتین کے حجاب اور یہودیوں کے کپّا (مخصوص ٹوپی) پہننے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
فرانسیسی مسلمان خواتین کی ایک تنظیم ’’لیس ہجابیئسز ‘‘ نے فرنچ فٹ بال فیڈریشن کے ضابطوں کو نومبر میں قانونی طور پر چیلنج کیا تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ نئے ضابطے تفریق پیدا کرنے والے اور ان کے مذہبی عمل کی ادائیگی میں مداخلت ہیں۔
فرانس کی صنفی مساوات کی وزیر ایلزبتھ مورینو نے ایک ٹیلی ویژن سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ملکی قانون کہتا ہے کہ نوجوان خواتین حجاب پہن کر فٹ بال کھیل سکتی ہیں، آج فٹ بال کے میدانوں میں حجاب ممنوع نہیں ہے، وہ چاہتی ہیں کہ اس قانون کا احترام کیا جائے۔
فرانس کے صدارتی انتخابات میں دو ماہ باقی ہیں۔ حجاب کا یہ معاملہ اب ملک میں گفتگو کا اہم موضوع بن گیا ہے جو سیکولرازم پر سختی سے کاربند ہے اور جس کا مقصد ریاست اور مذہب کو الگ الگ رکھنا ہے۔
فرانسیسی سینیٹ میں دائیں بازو کی ری پبلکن پارٹی کی اکثریت ہے جس نے جنوری میں کھیلوں کے مقابلوں کے دوران مذہبی علامات استعمال کرنے پر پابندی کے قانون کی تجویز پیش کی تھی جسے پارلیمنٹ کے ایوان زیریں نے بدھ کے روز مسترد کردیا۔
سیکولرازم کے حوالے سے فرانس کا قانون تمام شہریوں کو مذہبی آزادی کی ضمانت دیتا ہے اورعوامی مقامات پر مذہبی علامات پہننے پر کسی طرح کی پابندی عائد نہیں ہے، اِس کے باوجود 2010ء میں چہرے کو مکمل طور پر ڈھانپنے والے برقع کو غیر قانونی قرار دے دیا گیا تھا۔
’’لیس ہجابیئسز‘‘ کی شریک بانی فاونئے دیاوارا نے فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کو جنوری میں دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ فٹ بال فیڈریشن کا نیا ضابطہ ہمارے ساتھ بڑی ناانصافی ہے، ہم حجاب حامی کارکنان نہیں ہیں ہم صرف فٹ بال کھیلنا چاہتے ہیں۔
انٹرنیشنل فٹ بال ایسوسی ایشن بورڈ نے 2014ء میں کھیلوں کے دوران خواتین کو اِس دلیل پر کہ حجاب مذہبی علامت کی بجائے ایک ثقافت ہے، حجاب پہننے کی اجازت دے دی تھی تاہم اب فرانسیسی فٹ بال فیڈریشن کا مؤقف ہے کہ وہ ملکی قانون پر عمل کر رہا ہے۔
ملک کی اعلیٰ ترین آئینی عدالت ’’لیس ہجابیئسز‘‘ کی طرف سے دائر کردہ اپیل پر سماعت کر رہی ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News