روس نے آج سے جوہری حملے کی صلاحیت کے حامل بیلسٹک اور کروز میزائلوں کے تجربات شروع کر دیے جبکہ ایک ہائپرسونک میزائل کی بھی تجرباتی لانچنگ کی گئی ہے۔
ایک ایسے وقت جب مغربی ممالک کی جانب سے روس کو مسلسل خبردار کیا جا رہا ہے کہ وہ یوکرائن پر کسی بھی جارحیت سے باز رہے، روس نے جوہری میزائلوں کے تجربات کا آغاز کر دیا ہے۔

میونخ میں جاری سکیورٹی کانفرنس سے خطاب میں امریکی نائب صدر کملا ہیرس نے دو ٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ اگر روسی فوج کسی بھی قسم کی پیش قدمی کرتی ہے تو نیٹو کی جانب سے مشرقی یورپ میں فوجی موجودگی بڑھا دی جائے گی اور روس پر سخت ترین پابندیاں عائد کر دی جائیں گی۔
کملا ہیرس کا کہنا تھا کہ قومی سرحدیں طاقت کے زور پر کسی بھی صورت تبدیل نہیں ہونا چاہئیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے اقتصادی سطح پر اقدامات کی تیاری کرلی ہے جو فوری، شدید اور منظم ہوں گے۔ ان میں روس کے مالیاتی اداروں اور کلیدی صنعتوں کو ہدف بنایا جائے گا۔

صدر ولادیمیر پیوٹن نے آج صدارتی محل کریملن سے روسی جوہری میزائلوں کی تجرباتی فوجی مشق کا آغاز کیا۔ اس موقع پر بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو بھی صدر پیوٹن کے ہمراہ موجود تھے۔
ماسکو حکومت کے مطابق روسی فوج نے بیلسٹک اور کروز میزائل داغے جبکہ ایک ہائپرسونک میزائل کا کامیاب تجربہ بھی کیا گیا۔ حکومتی ترجمان دیمیتری پیسکوف نے جوہری مشقوں کے آغاز کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ان کا مقصد اسٹریٹجک جوہری ہتھیاروں کے حوالے سے روسی تیاری کو جانچنا ہے۔

اُدھر میونخ سکیورٹی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جرمن چانسلر اولاف شولز نے کہا کہ نیٹو میں یوکرائن کی شمولیت ایجنڈے پر بھی نہیں لیکن روس اسے ایک اہم مسئلے کے طور پر ہوا دے رہا ہے، اس کے باوجود مغربی ممالک نے روس کے ساتھ سکیورٹی مطالبات کے حوالے سے بات چیت پر رضامندی ظاہر کی ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
