
خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) نے ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں سمیت متحارب یمنی دھڑوں کے درمیان جامع امن مذاکرات کے لیے کوششوں کا آغاز کر دیا ہے۔ اِس سلسلے میں امن مذاکرات رواں ماہ کے اختتام تک سعودی دارالحکومت ریاض میں شروع ہو سکتے ہیں۔
ایک سینیئر سرکاری عہدیدار کے مطابق خلیج تعاون کونسل یمن میں برسر پیکار تمام عناصر، اُن کے حامیوں اور مخالفین کو مدعو کرے گی۔ یہ امن مذاکرات مارچ کے آخری ہفتے میں شروع ہو سکتے ہیں اور کم از کم ایک ماہ تک جاری رہیں گے۔
اِن مذاکرات میں یمن کے سابق حکومتی وزراء اور اجمد المیسری، صالح الجبوانی اور عبدالعزیز جباری جیسے سیاستدانوں کو بھی مدعوکیا جائے گا۔
العربیہ نیٹ کے مطابق خلیج تعاون کونسل میں شامل ممالک یمن میں 7 برس سے زیادہ عرصے سے جاری تباہ کن لڑائی بند کرانے کے لیے یمنی حکومت اور حوثی باغیوں کے درمیان ریاض میں سفارتی مشن چلا رہے ہیں۔
جی سی سی کے دوعہدیداروں نے بتایا ہے کہ تمام فریقوں کے درمیان مشاورت کی کوشش ہورہی ہے جس کا مقصد جنگ بند کرانا ہے۔ تمام فریقوں کو مشاورت کے لیے دعوت نامے جاری کیے جا رہے ہیں۔
خلیج تعاون کونسل کے عہدیداروں نے بتایا ہے کہ ریاض مذاکرات کے لیے حوثیوں کو بھی دعوت نامہ جاری کیا جائے گا۔ یہ مذاکرات 29 مارچ سے 7 اپریل تک ہوں گے۔
اِسی دوران یمن کے لیے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کے ایلچی نے کہا ہے کہ آئندہ ہفتے مشاورت کا دوسرا دور اردن کے دارالحکومت عمان میں ہوگا۔ امن عمل کے احیا کے لیے نئے ڈھانچے کے تحت یمن کی مؤثر طاقتوں سے بات چیت ہوگی۔
واضح رہے کہ یمن میں بے امنی پھیلانے اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر حوثی باغیوں کے خلاف اقوام متحدہ اور یورپی یونین کی جانب سے حال ہی میں پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News