
امریکا نے کہا ہے کہ وہ ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کی بحالی کے لیے مشکل فیصلے کرنے پر تیار ہے تاہم ساتھ ہی خبردار بھی کیا ہے کہ معاہدہ جلد اور یقینی طور پر طے پانے کا امکان نہیں ہے۔ امریکا مذاکرات کے کامیاب یا ناکام ہونے کی صورتحال کے لیے پوری طرح تیار ہے۔
امریکی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس کا کہنا ہے کہ امریکا ایرانی جوہری پروگرام کو اس کی حدود میں واپس لانے کے لیے مشکل فیصلے کرنے پر تیار ہے۔
ویانا میں جاری جوہری مذاکرات سے آگاہ ذرائع کے مطابق معلّق اُمور میں ایک اہم ترین معاملہ ایران کا یہ اصرار ہے کہ امریکا غیرملکی دہشت گرد تنظیموں کی بلیک لسٹ سے ایرانی پاسدارانِ انقلاب کا نام خارج کرے۔
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مئی 2018ء میں ایران جوہری معاہدے سے امریکا کو یکطرفہ طور پر الگ کرنے کے بعد 2019ء میں ایرانی پاسدارانِ انقلاب تنظیم کو بلیک لسٹ کر دیا تھا۔
ترجمان نیڈ پرائس نے گزشتہ روز میڈیا نمائندوں کو بتایا کہ حالیہ ہفتوں میں مذاکرات میں بڑی پیشرفت ہوئی ہے تاہم وہ واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ کسی بھی سمجھوتے تک پہنچنا نہ تو قریب ہے اور نہ یقینی۔
ترجمان وزارتِ خارجہ کے مطابق صدر بائیڈن یہ عزم کر چکے ہیں کہ جب تک وہ اقتدار میں ہیں ایران کو جوہری ہتھیار تک رسائی کی اجازت ہرگز نہیں دیں گے خواہ یہ معاہدہ ہو یا نہ ہو۔
موجودہ صدر جو بائیڈن کی جانب سے ایران جوہری معاہدے کی بحالی کی خواہش پر فریقین نے اپریل 2021ء میں ویانا میں بالواسطہ مذاکرات شروع کیے تھے۔ مذاکرات میں معاہدے میں شریک ممالک فرانس، برطانیہ، جرمنی، روس اور چین بھی شامل ہیں۔
اُدھر فرانس نے ایک ایسے معاہدے تک پہنچنے کی اشد ضرورت پر زور دیا ہے جو ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روک سکے۔ فرانس کے مطابق امریکا کے اس معاہدے سے الگ ہونے کے بعد سے ایرانی جوہری پروگرام میں بڑی پیشرفت کی کی گئی ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News