یوکرائن میں جنگ چھیڑنے کی پاداش میں مغربی ممالک نے روس کے مرکزی بینک کے اثاثے منجمد کرنے پر اتفاق کرلیا ہے۔ اس فیصلے سے روس کی اپنے 640 ارب ڈالر کے ذخائر تک رسائی مشکل ہو جائے گی۔
برطانیہ نے یورپی یونین اور امریکا کے ساتھ مل کر برطانوی شہریوں اور تجارت پر روس کے مرکزی بینک، وزارت خزانہ اور اس کے مالیاتی شعبے کے ساتھ لین دین پر پابندی عائد کر دی ہے۔
مغربی ممالک کے اس فیصلے کے بعد روسی کرنسی روبل کی قدر میں 40 فیصد کمی ہوگئی ہے جسے روکنے کے لیے روس نے شرح سود دگنی کر دی ہے۔

برطانیہ نے روس کے مرکزی بینک کے اثاثے منجمد کرنے اور روس کو سوئفٹ نظام سے علیحدہ کرنے کے اقدامات کے علاوہ روس کے تمام بینکوں کو برطانیہ کے مالیاتی نظام سے نکال دیا ہے۔ اس کی وجہ سے وہ برطانوی پاؤنڈ کے ذریعے برطانیہ میں ادائیگیاں نہیں کرسکیں گے۔
برطانیہ نے روسی کمپنیوں کو برطانوی مارکیٹ سے رقوم اکٹھی کرنے سے بھی روک دیا ہے اور روسی شہریوں کی برطانوی اکاؤنٹس میں رقوم کی منتقلی کی حد مقرر کر دی ہے۔
برطانیہ نے گولڈن پاسپورٹ کے ذریعے برطانوی شہریت کی فروخت کو محدود کر دیا ہے۔ اس اسکیم کے تحت روس کے امیر افراد برطانوی شہری بن سکتے ہیں۔

اُدھر یورپی یونین نے روس کے بینکنگ شعبے کے 70 فیصد حصے پر پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاہم ان پابندیوں کے سبب کئی یورپی مینوفیکچررز کو بھی نقصان ہوگا۔
یورپی یونین نے روس کے عالمی روابط میں رکاوٹ ڈالنے اور روسی معیشت کو متاثر کرنے کے لیے روس کو ہوائی جہازوں کے آلات کی فراہمی بھی روک دی ہے۔
امریکا، برطانیہ، یورپی یونین اور دیگر ممالک نے روس کو برآمدات پر بھی پابندیاں عائد کر دی ہیں جن کا اطلاق ایسی برآمدات پر ہوگا جن کا دہرا استعمال ممکن ہے۔ اِن میں ہائی ٹیک اشیاء، کیمیکلز اور لیزرز شامل ہیں۔

مغربی ممالک نے روسی امراء پر بھی پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ ان میں روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور وزیر خارجہ سرگئی لاوروف بھی شامل ہیں جن کے امریکا، یورپی یونین، برطانیہ اور کینیڈا میں تمام اثاثے منجمد کر دیے گئے ہیں۔ ان افراد کے مغربی ممالک میں سفر کرنے پر بھی عائد کر دی گئی ہے۔
یورپی یونین، امریکا، برطانیہ اور کینیڈا نے روسی حکومت اور روسی شہریوں کے اثاثوں کا پتہ لگانے کے لیے ایک ٹاسک فورس بھی تشکیل دی ہے۔
یورپی یونین نے روسی ہوائی جہازوں کے یورپی یونین کے کسی رکن ملک کی حدود میں داخلے، اُترنے اور اُڑان بھرنے پر مکمل پابندی عائد کر دی ہے۔
برطانیہ نے بھی اپنی فضائی حدود روسی جہازوں کے لیے بند کر دی ہیں اور اپنے ہوائی جہازوں پر بھی روسی فضائی حدود میں داخلے پر پابندی لگا دی ہے۔ روس کی سب سے بڑی فضائی کمپنی ایئروفلوٹ نے بھی یورپی ممالک کے لیے اپنی تمام پروازیں بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔

یورپی یونین روس کے سرکاری نشریاتی اداروں سپٹنک اور رشیا ٹوڈے پر پابندی عائد کرنے والی ہے۔
جرمنی نے بھی روس سے آنے والی گیس پائپ لائن نارڈ اسٹریم 2 منصوبے کو التوا میں ڈال دیا ہے۔
مغربی ممالک روسی تیل اور گیس برآمدات کو روکنے کے امکانات کا بھی جائزہ لے سکتے ہیں جو روسی معیشت کا پانچواں اور روسی برآمدات کا نصف حصہ ہے۔
اگر روس پر یہ پابندی عائد کی گئی تو یہ بہت سخت پابندی ہوگی اور اس سے مغربی ممالک کو بھی نقصان ہوگا جن کا روسی گیس اور تیل پر انحصار ہے۔

روس اس وقت یورپ کی کل ضرورت کا 26 فیصد خام تیل اور 38 فیصد گیس فراہم کرتا ہے۔ روس سے گیس کی فراہمی میں عارضی رکاوٹ بھی یورپی ممالک میں توانائی کی قیمتوں میں اضافے کا سبب بن سکتی ہے۔
روسی وزارت خارجہ نے بھی مغربی ممالک پر جوابی پابندیاں عائد کرنے کی دھمکی دی ہے جس میں یورپ کو گیس فراہمی کی معطلی بھی شامل ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
