
اسرائیلی فوج کی پُرتشدد کارروائیوں کے بعد آج فلسطینی نمازی مسجد الاقصیٰ میں لوٹ آئے تاہم فلسطین میں کشیدگی برقرار ہے کیونکہ انتہا پسند یہودی گروہوں نے آج بروز اتوار مسجد پر حملے کی دھمکی دی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق یروشلم کے لوگ مسلمانوں اور یہودیوں کے درمیان مسجد الاقصیٰ کی عارضی تقسیم سے خوفزدہ ہیں جیسا کہ ہیبرون کی ابراہیمی مسجد میں ہوا تھا تاہم مسجد الاقصیٰ پر ایسی پالیسی کامیاب ہونا ناممکن ہوگا۔
اسرائیل مشرقی یروشلم میں رہنے والے ساڑھے 3 لاکھ فلسطینیوں کو مغربی کنارے، غزہ کی پٹی اور اسرائیل کے اندر رہنے والے فلسطینیوں سے الگ کرنے کی کوشش کر رہا ہے لیکن حالیہ واقعات نے ثابت کیا ہے کہ فلسطینی متحد ہیں کیونکہ یہ مسجد اقصٰی کا معاملہ ہے۔
ایک فلسطینی تجزیہ کار کے مطابق جمعہ کے روز کیا گیا حملہ فلسطینیوں کا ردعمل پرکھنے کیلیے تھا جس سے اس بات کی تصدیق ہوتی ہے کہ فلسطین اپنی جانوں کا نذرانہ دے کر مسجد اقصیٰ کو چھڑانے کے لیے تیار ہیں، وہ اسلام کے تیسرے مقدس ترین مقام کے اندر یہودی رسومات کی اجازت نہیں دیں گے۔
فلسطینی گروہوں کے درمیان سیاسی اختلافات اپنی جگہ لیکن اپنی سرزمین کو اسرائیلی قبضے سے آزاد کرانے کے مقصد میں مسجد اقصیٰ ہی انہیں متحد رکھتی ہے۔
جمعہ کے روز پیش آئے واقعے کی وجہ سے یروشلم کے رہائشیوں میں شدید اشتعال پایا جاتا ہے جس میں 150 سے زائد نمازی زخمی ہوئے جبکہ سینکڑوں کو گرفتار کیا گیا۔
اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی ) نے بیت المقدس میں اسرائیلیوں کی پیش قدمی اور القبلی مسجد اور الاقصیٰ کے اندر نمازیوں پر اسرائیلی فوج کے حملے کی مذمت کی ہے۔
او آئی سی نے عالمی برادری خصوصاً اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل کی مسلسل خلاف ورزیوں پر کارروائی کرے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News