
ترکی کے شہر استنبول میں واقع تاریخی مسجد ’ آیا صوفیہ‘ میں 88 برس بعد کل نمازِ تراویح ادا کی گئی ۔
آیا صوفیہ کو 1934 میں ایک میوزیم میں تبدیل کردیا گیا تھا جس کے بعد 2020 میں اسے دوبارہ مسجد کی حیثیت حاصل ہوئی تھی جہاں اب رمضان المبارک کے لیے متعدد تقاریب بھی منعقد کی جائیں گی۔
یاد رہے کہ 24 جولائی 2020 میں اس مسجد کو عبادت کے لیے کھول دیا گیا تھا جس کے بعد ترکی میں عالمی وبا کورونا وائرس کے باعث اس مسجد کو عالمی وبا کے پھیلاؤ کے خطرے کے پیشِ نظر استعمال نہیں کیا گیا تھا۔
تاہم اب ویکسینیشن اور کوویڈ کے کیسز میں بتدریج کمی کو دیکھتے ہوئے ترک حکام نے مسلمانوں کے لیے سال کے مقدس ترین مہینے رمضان المبارک کے لیے مسجد کو دوبارہ کھولنے کا فیصلہ کیا۔
واضح رہے کہ آیا صوفیہ دنیا کی مشہور ترین عمارتوں میں سے ایک اور سیاحوں کے لیے انتہائی کشش کی حامل تاریخی عمارت ہے۔ ترکی میں سیاح سب سے زیادہ اس جگہ کو دیکھنے آتے ہیں۔
آیا صوفیہ کا پسِ منظر
آیا صوفیہ بازنطینی بادشاہ جسٹنیئن اول کے دور میں بنائی گئی تھی اور تقریباً 1 ہزار سال تک یہ دنیا کا سب سے بڑا گرجا گھرتھی تاہم جب سلطنتِ عثمانیہ نے1453ء میں اس شہر کو فتح کیا تو اسے ایک مسجد بنادیا گیا لیکن خلافتِ عثمانیہ کے خاتمے کے بعد 1930 کی دہائی میں اسے جمہوری ترکی میں میوزیم میں تبدیل کردیا گیا تھا۔
چوتھی صدی عیسوی کے دوران یہاں تعمیر ہونے والے گرجے کے کوئی آثار اب موجود نہیں، پہلےگرجے کی تباہی کے بعد قسطنطین اول کے بیٹے قسطنطیس ثانی نے اسے تعمیرکیا تاہم 532ء میں یہ گرجا بھی فسادات و ہنگاموں کی نذر ہوا، اسے جسٹینین اول نے دوبارہ تعمیر کرایا اور 27 دسمبر 537ء کو یہ مکمل ہوا۔
آیاصوفیہ متعدد بار زلزلوں کا شکار ہوئی جس میں 558ء میں اس کا گنبد گرگیا اور 563ء میں اس کی جگہ دوبارہ لگایا جانے والا گنبد بھی تباہ ہوگیا، 989ء کے زلزلے میں بھی اسے نقصان پہنچا۔
1453 ء میں قسطنطنیہ کی عثمانی سلطنت میں شمولیت کے بعد آیاصوفیہ کو ایک مسجد بنادیا گیا اور اس کی یہ حیثیت 1935ء تک برقرار رہی۔
آیاصوفیہ بازنطینی طرز تعمیر کا ایک شاہکار تھا جس سے عثمانی طرز تعمیر نے جنم لیا، عثمانیوں کی قائم کردہ دیگر مساجد شہزادہ مسجد، سلیمان مسجد اور رستم پاشا مسجد آیاصوفیہ کے طرز تعمیر سے متاثر ہیں۔
عثمانی دور میں مسجد میں کئی تعمیراتی کام کیے گئے جن میں سب سے معروف 16 ویں صدی کے مشہور ماہر تعمیرات معمار سنان پاشا کی تعمیر ہےجس میں نئے میناروں کی تنصیب بھی شامل تھے جو آج تک قائم ہیں۔
19 ویں صدی میں مسجد میں منبر تعمیر اور وسط میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور چاروں خلفائے راشدین کے ناموں کی تختیاں نصب کی گئیں۔اس کے خوبصورت گنبد کا قطر 31 میٹر (102 فٹ) ہے اور یہ 56 میٹر بلند ہے۔
خلافتِ عثمانیہ کے سقوط کے بعد جب ترکی سیکولر راہ پر مصطفٰی کمال اتاترک کی سربراہی میں گامزن ہوا تو اس تاریخی مسجد کو 1931 میں بند کردیا گیا اور 4 سال کے عرصے کے بعد 1935 میں اسے دوبارہ کھولا گیا لیکن ایک عجائب گھر کے طور پرآیا۔
جدید ترکی کے بانی مصطفیٰ کمال پاشا اتاترک نے خلافت عثمانیہ کے خاتمے کے بعد 1934ء میں آیا صوفیہ کو ایک عجائب گھر میں تبدیل کردیا تھا لیکن ترکی کی عدالت نے جون 2020ء میں اس کی عجائب گھر کی حیثیت کالعدم قرار دے دی تھی۔
اس کے بعد صدر رجب طیب اردوان نے اس کو دوبارہ مسجد میں تبدیل کرنے کا اعلان کیا تھا اور 24 جولائی 2020ء کو 86 سال کے بعد پہلی مرتبہ وہاں جمعہ کی نماز ادا کی گئی تھی۔نمازیوں میں خود ترک صدر بھی شامل تھے۔
آیا صوفیا 2014 عیسوی کے اعداد و شمار کے مطابق ترکی میں دوسرا سب سے زیادہ دیکھا جانے والا میوزیم ہے۔یہاں لوگوں کی سالانہ آمدورفت تقریباً 3.3 ملین ریکارڈ کی گئی ہے۔1616
عیسوی میں سلطان احمد شاہ مسجد (نیلی مسجد) بننے تک آیا صوفیا مسجد کو استنبول کی مرکزی مسجد کی حیثیت حاصل تھی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News