فرانس کے صدارتی انتخاب میں مسلم خواتین کے حجاب اور جانوروں کو ذبح کرنے کے روایتی طریقے پر پابندی اہم انتخابی کارڈ بن چکے ہیں۔ موجودہ صدر ایمانوئل میکرون اور خاتون امیدوار میرین لی پین صدارتی دوڑ میں اگلے ہفتے حتمی معرکے میں آمنے سامنے ہوں گے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق حجاب کا مسئلہ فرانسیسی صدارتی انتخابات میں مرکزی حیثیت اختیار کر چکا ہے۔ انتہائی بائیں بازو کی امیدوار میرین لی پین حجاب پر پابندی لگانا چاہتی ہیں۔ موجودہ صدر ایمانوئل میکرون اگرچہ حجاب پر پابندی کے حق میں نہیں تاہم ان کے دور میں کئی مساجد اور اسلامی تنظیموں کو بند کیا گیا۔

فرانسیسی مسلمانوں کا کہنا ہے کہ اس انتخابی مہم میں اُنہیں ناجائز طور پر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ جنوبی شہر پیٹروس کی مقامی فارمرز مارکیٹ میں حجاب یافتہ مسلم خواتین نے میرین لی پین سے ان کی مہم کے دوران سوال اٹھایا کہ سیاست میں اُن کے حجاب کو کیوں گھسیٹا جا رہا ہے تو میرین لی پین کا جواب تھا کہ یہ ایک یونیفارم ہے جو وقت کے ساتھ ایک شدت پسند خیال نے مسلط کیا ہے۔
میرین لی پین کی جانب سے حجاب کی کھلم کھلا مخالفت پر ناقدین انہیں فرانس کے اتحاد کے لیے خطرہ قرار دے رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یورپ کی سب سے بڑی مسلم آبادی کو نشانہ بنانا خطرناک ہو سکتا ہے۔

لی پین مہاجرین کی آمد اور جانوروں کو ذبح کرنے کے روایتی طریقے پر بھی پابندی لگانا چاہتی ہیں جس کی وجہ سے لاکھوں مسلمان حلال گوشت تک رسائی سے محروم ہو جائیں گے۔
میرین لی پین کا کہنا ہے کہ جانوروں کو ذبح کرنے سے پہلے انہیں بے ہوش کیا جانا چاہیے۔ اگر یہ انتخابی وعدہ پورا ہوا تو مبصرین کے مطابق فرانس کو کئی طرح کے نقصانات کا سامنا ہو سکتا ہے۔ لاکھوں مسلمانوں اور یہودیوں کو ناراض کرنے کے علاوہ فرانس کی حلال گوشت کی درآمدات پر بھی منفی اثر پڑے گا۔
اگلے اتوار کو صدر میکرون اور لی پین کے درمیان سخت مقابلہ ہوگا۔ صدر میکرون 2017ء میں لی پین کو انتخابی دوڑ کے ایک آسان مقابلے میں شکست دے چکے ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
