
روس کی جیل میں قید پچاس سے زائد یوکرینی قیدی میزائل حملے میں ہلاک ہو گئے جس کا الزام روس نے یوکرین پر عائد کیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق روسی وزیر دفاع نے الزام لگایا ہے کہ روس کے زیر قبضہ صوبے ڈونیسک کی جیل میں قید یوکرینی جنگی قیدیوں پر حملہ یوکرین نے امریکا کی جانب سے فراہم کیے گئے میزائلوں سے کیا ہے۔ ہلاک ہونے والوں میں وہ جنگی قیدی شامل ہیں جنہوں نے ساحلی شہر ماریوپول میں کئی ہفتوں تک روسی افواج کا مقابلہ کرنے کے بعد ہتھیار ڈال دیے تھے۔
اُدھر یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی نے میزائل حملے کا ذمہ دار روس کو ٹھہرایا ہے۔ صدر زیلنسکی کا کہنا تھا کہ روس نے جان بوجھ کر یوکرینی فوجیوں کا اجتماعی قتل کیا ہے۔ یوکرینی صدر نے بین الاقوامی کمیونٹی بالخصوص امریکا پر زور دیا ہے کہ سرکاری سطح پر روس کو دہشت گردی کی اعانت کرنے والا ملک قرار دیا جائے۔
روس کی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ حملے میں جنگی قیدیوں کے علاوہ جیل کے عملے کے آٹھ افراد بھی زخمی ہوئے ہیں۔ روس کے حمایت یافتہ علیحدگی پسند رہنما ڈینس پشلن نے دعویٰ کیا ہے کہ جیل میں قید 193 قیدیوں میں سے کوئی بھی غیرملکی نہیں تھا۔
دوسری جانب یوکرین جنگ کے بعد سے امریکا اور روس کے درمیان پہلا اعلیٰ سطحی براہ راست رابطہ ہوا ہے جس میں امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے روسی ہم منصب سرگئی لاوروف کو خبردار کیا کہ یوکرین کے مزید علاقوں کا الحاق تسلیم نہیں کیا جائے گا، روس کو مزید پابندیوں کی صورت میں اس کی قیمت ادا کرنا پڑے گی۔
روسی وزارت خارجہ نے دونوں رہنماؤں کے درمیان ٹیلی فونک رابطے کے حوالے سے کہا کہ روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے اپنے امریکی ہم منصب کو آگاہ کر دیا ہے کہ یوکرین میں فوجی آپریشن کے تمام اہداف حاصل کیے جائیں گے جبکہ مغربی ممالک یوکرین کو ہتھیاروں کی فراہمی سے تنازع کو مزید طول دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News