
برطانوی حکومت کے دو اہم وزراء کے بعد درجنوں جونیئر عہدیدار بھی اپنے عہدوں سے مستعفی ہو گئے ہیں اور وزیراعظم بورس جانسن پر مستعفی ہونے کا دباؤ بڑھتا چلا جا رہا ہے تاہم انہوں نے استعفیٰ نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے گزشتہ روز کہا کہ وہ عہدہ چھوڑنے والے نہیں ہیں اور سب سے آخری چیز جس کی اس ملک کو ضرورت ہے وہ واضح طور پر انتخابات ہیں۔ جانسن نے پارلیمانی کمیٹی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ ملک کو درپیش مسائل کو دیکھ رہے ہیں، یورپ میں 80 برس کے بعد سب سے بڑی جنگ کا مشاہدہ کر رہے ہیں، اور وہ سمجھتے ہیں کہ ایسے حالات میں کنارہ کشی اختیار کرنا غیر ذمے داری ہوگی۔
وزیراعظم جانسن نے آج اپنی کابینہ کے ہاؤسنگ وزیر مائیکل گوو سے استعفیٰ طلب کر لیا۔ مائیکل گوو نے 2016ء میں بریگزٹ ریفرنڈم کو ترتیب دینے میں اہم کردار ادا کیا تھا جس کے باعث برطانیہ یورپی یونین سے نکلا تھا۔ بورس جانسن کے پارلیمانی پرائیویٹ سیکرٹری جیمز ڈوڈریج نے میڈیا سے بات چیت میں کہا کہ انہوں نے مائیکل گوو کو برطرف کر دیا ہے، وزیراعظم خوشگوار موڈ میں ہیں اور وہ لڑائی جاری رکھیں گے۔
اس سے پہلے وزیر خزانہ رشی سونک اور وزیر صحت ساجد جاوید نے بطور احتجاج استعفی دے دیا تھا اور وزیراعظم سے بھی مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا تھا۔ دونوں سینیئر وزراء نے حکمراں کنزرویٹیو پارٹی کے رکن پارلیمنٹ اور سابق وہپ کرس پنچر کے خلاف ایک حکومتی اہلکار کی جانب سے نامعقول حرکت کے الزامات کے بعد استعفیٰ دے دیا تھا۔ وزیراعظم جانسن حکومتی اہلکار کی حرکت پر معافی بھی مانگ چکے ہیں۔
برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کو گزشتہ چند ماہ کے دوران متعدد تنازعات کا سامنا رہا ہے اور وہ گزشتہ ماہ تحریک عدم اعتماد کا سامنا بھی کر چکے ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News