روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے ایک تقریب میں کہا کہ روس الحاق شدہ علاقوں کی حفاظت کے لیے تمام ذرائع استعمال کرے گا۔
تفصیلات کے مطابق روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے کریملن میں ایک ٹیلی ویژن تقریب میں یوکرین کے چار علاقوں کو روس میں شامل کرنے کی دستاویزات پر دستخط کیے۔
واضح رہے کہ روس نے یوکرین کے مقبوضہ علاقوں میں ریفرنڈم کے انعقاد کے بعد ان علاقوں، ڈونیٹسک، لوہانسک، زپوریزہیا اور کھیرسن کے الحاق کا اعلان کیا ہے۔
مغربی حکومتوں اور کیف نے کہا کہ یہ ریفرنڈم بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہیں اور زبردستی اور غیر نمائندہ تھے۔
یوکرین کے چار خطوں کو روس کا حصہ بنانے کے معاہدے پر دستخط کی تقریب سے قبل ایک تقریر میں صدر پیوٹن نے متنبہ کیا کہ ان کا ملک مقبوضہ علاقوں کو کبھی نہیں چھوڑے گا اور ان کی حفاظت اپنے خود مختار علاقے کے حصے کے طور پر کرے گا۔
روسی صدر نے یوکرین پر زور دیا کہ وہ لڑائی کو ختم کرنے کے لیے بات چیت کے لیے بیٹھ جائے، لیکن ساتھ ہی سختی سے خبردار کیا کہ روس کبھی بھی ڈونیٹسک، لوہانسک، کھیرسن اور زاپوریزہیا علاقوں کا کنٹرول نہیں چھوڑے گا۔
روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے مغرب پر الزام لگایا کہ وہ روس کو کالونی اور غلاموں کے ہجوم میں تبدیل کرنے کے منصوبے کے تحت دشمنی کو ہوا دے رہا ہے۔
یہ تقریب کریملن کی طرف سے روس میں شمولیت کے حوالے سے منعقدہ ریفرنڈم کی تکمیل کے تین دن بعد ہوئی ہے جسے کیف اور مغربی ممالک نے مسترد کر دیا تھا۔
کریملن کے شاندار سفید اور سونے کے سینٹ جارج ہال میں منعقدہ اس تقریب کا اہتمام پیوٹن اور یوکرین کے چاروں خطوں کے سربراہان کے لیے کیا گیا تھا تاکہ وہ سات ماہ سے جاری تنازعے میں تیزی سے اضافہ کرتے ہوئے ان علاقوں کے روس میں شامل ہونے کے معاہدوں پر دستخط کر سکیں۔
یاد رہے کہ مشرقی یوکرین میں علیحدگی پسند ڈونیٹسک اور لوہانسک علاقوں کو 2014 میں یوکرین کے جزیرہ نما کریمیا کے الحاق کے بعد آزادی کے اعلان کے بعد سے ماسکو کی حمایت حاصل ہے۔
24 فروری کو روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی جانب سے یوکرین میں فوج بھیجنے کے فوراً بعد جنوبی کھیرسن کا علاقہ اور ہمسایہ ملک کے کچھ حصے پر روس نے قبضہ کر لیا۔
کریملن کے زیر کنٹرول روسی پارلیمنٹ کے دونوں ایوان اگلے ہفتے میٹنگ کریں گے تاکہ روس میں شامل ہونے والے ان خطوں کے معاہدوں پر مہر ثبت کی جا سکے اور ان کو پیوٹن کی منظوری کے لیے بھیجیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
