مودی حکومت کی آزادی صحافت کی سراسر خلاف ورزی، زمینی حقائق دکھانے سے روک دیا
مودی حکومت نے مقبوضہ کے اخبارات کو حریت کانفرنس کے بیانات اور زمینی حقائق دکھانے سے روک دیا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کی رپورٹ کے مطابق مودی حکومت کی جانب سے آزادی صحافت پر حملے جاری ہیں جب کہ اس مرتبہ مودی کی فسطائی حکومت نے مقبوضہ کے اخبارات کو حریت کانفرنس کے بیانات اور زمینی حقائق دکھانے سے روک دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق مودی حکومت ان احکامات پربھارتی فوج اور پولیس اہلکاروں کے ذریعے زبردستی عمل درآمد کروارہی ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کا کہنا ہے کہ کشمیری اخبارات کے مالک اور کشمیری رپورٹرز کو کل جماعتی حریت کانفرنس کی قیادت کے بیانات یا مقبوضہ علاقے کی زمینی صورتحال سے متعلق کوئی خبر شائع کرنے پر قابض حکام کی جانب سے انہیں بار بار طلب کیا جاتا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کئی کشمیری صحافی ان الزامات کے تحت پہلے ہی مختلف جیلوں میں غیر قانونی پر قید ہیں جب کہ قابض انتظامیہ نے رواں سال 21 اکتوبرکو کشمیری خاتون صحافی ثنا ارشادمتو کو اہم ترین پلٹزر پرائز ایوارڈ وصول کرنے کے لیے نیویارک جانے سے بھی روک دیا تھا۔
واضح رہے کہ مودی حکومت کی جانب سے مئی 2020 میں نئی میڈیا پالیسی کا اعلان کیا گیا تھا جس کا مقصد کشمیر میں آزادی صحافت پر قدغن عائد کرنے کا تسلسل تھا۔
اس میڈیا پالیسی کا مقصد مودی کی ہندوتوا حکومت کے بارے میں ایک بیانیہ تیار کرنا ہے جب کہ آزاد نیوز میڈیا کو سرکاری پالیسی پر عمل کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
