ترکیہ اور شام میں زلزلے سے ہونے والی ہلاکتیں 41 ہزار سے تجاوز کرگئیں
ترکیہ اور شام 6 فروری کو شدید زلزلے سے لرز اٹھے تھے، 7.8 شدت کے زلزلے سے ہزاروں عمارتیں زمین بوس ہوگئیں تھیں۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق شدید زلزلے کے باعث ترکیہ اور شام میں 41 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

شدید زلزے سےترکیہ کے 10صوبے متاثر ہوئے ۔ زلزلے کے جھٹکے قبرص، یونان، اردن اور لبنان میں بھی محسوس کیے گئے تھے۔
ترکیہ میں کم از کم 35 ہزار 418 اور شام میں کم از کم 5 ہزار 800 ہلاکتوں کی تصدیق ہوچکی ہے اور زخمیوں کی تعداد ایک لاکھ سے تجاوز کرگئی ہے جبکہ ہلاکتوں میں بڑی تعداد میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔

اس سے قبل عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے حکام نے ہولناک زلزلے کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد 20 ہزار تک پہنچنے کا خدشہ ظاہر کیا تھا۔ بعد ازاں اقوام متحدہ نے ہلاکتوں کی تعداد 50 ہزار تک بڑھنے کا خدشہ ظاہر کیا۔
مزید پڑھیں: ترکیہ میں شدید نوعیت کا زلزلہ؛ سیاسی رہنماؤں کا اظہار افسوس
ترکیہ میں زلزلہ 6 فروری کی صبح 4 بج کر 17 منٹ پر آیا اور زلزلے کے جھٹکے ایک منٹ تک محسوس کیے گئے تھے۔ زلزلے سے 6 ہزار سے زائد عمارتیں زمین بوس ہوگئیں۔

ترکیہ میں عمارتوں کے ملبے تلے دبنے والے 9 ہزار سے زائد افراد کو زندہ نکال لیا گیا ہے تاہم ابھی تک سیکڑوں افراد لاپتہ ہیں، جن کے ملبے تلے ہونے کا خدشہ ہے اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ملبے تلے دبے افراد کے بچنے کی امیدیں دم توڑتی جا رہی ہیں۔
متاثرین کا کہنا ہے کہ مبلے میں دبنے والے کئی لوگوں کی رونے کی آوازیں آتی رہیں مگر ضروری سامان کی کمی کی وجہ سے ان کو نہیں نکالا جا سکا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ حکام ابھی تک تباہ ہونے والی عمارتوں کے صرف کچھ فیصد حصے تک ہی پہنچ پائے ہیں۔
زلزلے سے مجموعی طور پر ایک کروڑ 35 لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ اب تک کچھ رابطہ سڑکیں مکمل طور پر اور کچھ جزوی طور پر بحال کی جا چکی ہیں۔ متاثرہ علاقوں میں بجلی اور گیس کی بحالی کا عمل بھی ہنگامی بنیادوں پر جاری ہے۔ کچھ اضلاع میں گیس اور بجلی مکمل جبکہ کچھ علاقوں میں جزوی طور پر بحال کی جا چکی ہے۔

دوسری جانب شام میں بھی کئی عمارتیں منہدم ہونے کی اطلاعات ہیں تاہم سرکاری سطح پر ان کی تعداد کی تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔
امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق زلزلے کی گہرائی 24.1 کلومیٹر تھی۔ زلزلے کے بعد سے اب تک تقریباً 285 آفٹرشاکس بھی آ چکے ہیں۔

10 گھنٹے بعد آنے والے ایک آفٹر شاک کی شدت 7.6 تھی جس نے پہلے سے تباہ حال علاقوں میں مزید تباہی پھیلادی۔ بعد ازاں آج سہ پہر ایک اور 5.4 شدت کا زلزلہ متاثرہ علاقوں میں محسوس کیا گیا تھا۔
ترک صدر رجب طیب اردگان نے متاثرہ علاقوں میں ایمرجنسی نافذ کردی ہے۔امدادی ٹیمیں متاثرہ علاقوں میں مدد کے لیے پہنچ گئی ہیں۔

شدید زلزلے سے وسیع پیمانے پر تباہی کے باعث ترک صدر نے متاثرہ علاقوں میں فوج بھی بھیج دی ہے۔
رجب طيب اردوغان
ترک صدر رجب طیب اردوغان نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئیٹر پر اپنے پیغام میں زلزلے سے متاثر ہونے والے تمام شہریوں کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا تھا۔
انہوں نے کہا تھا کہ امید کرتا ہوں کہ ہم جلد از جلد اور کم سے کم نقصان کے ساتھ اس آفت سے نکل جائیں گے۔

ترک صدر طیب اردوان نے زلزلے کو تاریخ کی بدترین آفت اور 1939 کے بعد بدترین زلزلہ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ حکام جس قدر ممکن ہے اقدامات کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہر کوئی امدادی کاموں میں مکمل طور پر مصروف ہے جبکہ سردی کا موسم ہے اور زلزلہ رات کے وقت آیا جس کی وجہ سے مزید مشکلات پیدا ہوئیں۔
مزید پڑھیں: انڈونیشیا میں 6.4 شدت کا زلزلہ
شدید زلزلے سے ہونے والی تباہی کے فوری بعد پاکستان سمیت دیگر ممالک نے امدادی ٹیمیں اور سامان فوری طور پر ترکیہ روانہ کردیا تھا۔

واضح رہے کہ ترکیہ کا شمار دنیا کے ان علاقوں میں ہوتا ہے جہاں بہت زیادہ زلزلے آنا معمول کی بات ہے۔
1999 میں 7.4 شدت کے زلزلے نے ترکیہ میں بڑی تباہی مچائی تھی۔ اس زلزلے میں تقریباً 17 ہزار سے زائد اموات ہوئی تھیں جس میں ایک ہزار سے زائد اموات صرف استنبول میں ہوئی تھیں۔

ماہرین نے طویل عرصے سے متنبہ کر رکھا ہے کہ ایک بڑا زلزلہ استنبول کو تباہ کر سکتا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
