
مقبوضہ کشمیر میں انٹرنیٹ کی بندش پر امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس کا رد عمل سامنے آگیا۔
واشنگٹن میں ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے مقبوضہ کشمیر میں انٹرنیٹ کی بندش سے متعلق سوالوں کے جواب دیے۔
نیڈ پرائس سے بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں انٹرنیٹ سروس کی بندش سے متعلق ان کی رائے طلب کی گئی جس پر انہوں نے کہا کہ انٹرنیٹ تک رسائی بطور انسانی حق دنیا بھر میں جمہوریتوں کو مضبوط بنانے کے لیے اہم ہے۔
نیڈ پرائس نے کہا کہ شراکت داروں، اتحادیوں اور دنیا بھر کے ممالک کے ساتھ یہ معاملہ اٹھاتے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم آزادی اظہار، معلومات تک رسائی کے لیے دنیا بھر میں بات کریں گے۔ ہم آزادی اظہار کی اہمیت کو اجاگر کرتے رہتے ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے عمران خان کے وارنٹ گرفتاری سے متعلق گفتگو کرنے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ یہ سوال پاکستانی عوام کے لیے ہے امریکہ کے لیے نہیں۔
نیڈ پرائس نے کہا کہ پاکستان میں جمہوری، آئینی، قانونی اصولوں کی حمایت کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ افغان مہاجرین کے خلاف کریک ڈاؤن پر پاکستان سے بات کر رہے ہیں۔ تمام ریاستیں افغان پناہ گزینوں کے حوالے سے اپنی اپنی ذمہ داریوں کو پورا کریں۔ مہاجرین کو ایسی جگہ نہ بھیجا جائے جہاں انہیں ظلم و ستم کا سامنا ہو۔
امریکی اور روسی وزرائے خارجہ کی ملاقات کے حوالے سے نیڈ پرائس نے بتایا کہ وزیر خارجہ ٹونی بلنکن نے روس کو ایک سادہ پیغام پہنچایا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ یہ وہی وژن ہے جو صدر زیلنسکی نے ایک منصفانہ اور پائیدار امن کے لیے پیش کیا ہے۔ ہم کبھی بھی یوکرین کے بغیر یوکرین کے بارے میں کسی سے بات نہیں کریں گے۔
نیڈ پرائس نے کہا کہ امریکی وزیر خارجہ نے اسی منصوبے کا حوالہ دیا جو صدر زیلنسکی اور ان کی انتظامیہ نے پیش کیا۔ایک ایسا منصوبہ جو منصفانہ ہو اور اقوام متحدہ کے چارٹر کا احترام کرے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ ضروری ہے کہ روسی ہم سے براہ راست سنیں کہ ہم یوکرین کے ساتھ کھڑے ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ جنگ کے خاتمے کے لیے منصفانہ اور پائیدار حل کے لیے دنیا بھر کے ممالک کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News