
سمندری طوفان ٹائیفون تلیم جنوبی چین کے ساحل سے ٹکرا گیا
سمندری طوفان ٹائیفون تلیم جنوبی چین اور ویتنام کے ساحل سے ٹکرا گیا ہے جس سے بڑے پیمانے پر تباہی ہونے کا خدشہ ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سمندری طوفان ٹائیفون تلیم کے پیش نظر تقریباً 2 لاکھ 30 ہزار افراد اپنے گھروں سے نقل مکانی کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق سمندری طوفان اس سال کا چوتھا طوفان ہے جو تقریباً 140 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی ہواؤں کے ساتھ جنوبی ساحل سے ٹکرایا ہے۔
تیز ہواؤں اور بارش کی وجہ سے سینکڑوں پروازیں اور ٹرینیں منسوخ کردی گئیں ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سمندری طوفان ’نکول‘ امریکی ریاست سے ٹکرا گیا
چائنہ میٹرولوجیکل ایڈمنسٹریشن کا کہنا ہے کہ طاقتور ہواؤں، طوفانی لہروں اور تیز بارشوں کی پیش کی گئی تھی جو گونگ ڈونگ سے ہینان صوبے تک جنوبی ساحلی پٹی کو متاثر کرے گی۔
ایجنسی نے اورنج الرٹ جاری کیا تھا جو چار درجے رنگوں والے نظام میں دوسرا سب سے بڑا انتباہ ہے، انتباہ میں کہا گیا تھا کہ طوفان کی شدت میں اضافہ ہونے کی توقع ہے اور وہ شدید ٹائفون میں تبدیل ہوجائے گا۔
ویتنامی حکام کے مطابق پیر کی دوپہر سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے صوبوں کوانگ نین اور ہائی فون کے علاقوں سے تقریباً 30 افراد کو نکالنے کی تیاری کرلی گئی ہے۔
ویتنام کی ڈیزاسٹر رسپانس کمیٹی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ طوفان حالیہ برسوں میں خلیج ٹنکن سے ٹکرانے والا سب سے بڑا طوفان ہوسکتا ہے۔
سیاحوں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ دور دراز کے جزیروں سے فوراً نکل جائیں جب کہ ایئر لائنز نے طوفان سے بچنے کے لیے خدمات کو دوبارہ ترتیب دیا ہے۔
فضائی آپریشن منسوخ
غیر ملکی خبر رساں ادارے کا اپنی رپورٹ میں کہنا ہے کہ جنوبی چین کے گوانگ ڈونگ صوبے کے یونفو شہر سے کم از کم 1 ہزار افراد کو نکالا گیا ہے۔
شہر کی موسمیاتی ایجنسی نے بتایا کہ دوپہر 2:00 بجے کے قریب ٹائفون تلیم ہانگ کانگ سے 280 کلومیٹر جنوب مغرب میں تھا۔
ہانگ کانگ کی 5.2 ٹریلین امریکی ڈالر کی اسٹاک مارکیٹ میں تجارت منسوخ ہوگئی ہے جب کہ ایشیائی مالیاتی مرکز بھی تعطل کا شکار ہے۔
ہانگ کانگ آبزرویٹری نے طوفان کی وجہ سے نشیبی علاقوں میں ممکنہ سیلاب سے خبردار کیا ہے اور فیریز سمیت شہر میں زیادہ تر بس سروسز معطل کر دی گئی ہیں۔
ہانگ کانگ ایئرپورٹ اتھارٹی کا کہنا ہے کہ 1 ہزار سے زائد مسافر پروازوں کی منسوخی اور تاخیر سے متاثر ہوئے ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News