
بھارت: مساجد و چرچ سمیت 70 ہزار سے زائد عبادت گاہیں انتہا پسندوں کا نشانہ بن گئیں
بھارت میں مساجد و چرچ سمیت 70 ہزار سے زائد عبادت گاہیں انتہا پسندوں کا نشانہ بن گئیں۔
1947 سے اب تک 50 ہزار مساجد، 20 ہزار سے زائد چرچ اور دیگر عبادت گاہیں انتہا پسندوں کی نفرت کا نشانہ بن چکی ہیں۔
6 دسمبر 1992 کو ایودھیہ میں انتہا پسند ہندوؤں نے صدیوں پرانی بابری مسجد کو شہید کر ڈالا۔
شاہی عیدگاہ مسجد، شمسی مسجد اور گیانوپی مسجد سمیت درجنوں عبادت گاہوں پر ہندو انتہا پسندوں کے دعوے عدالتوں میں زیر التوا ہیں۔
2017 میں انتہا پسند ہندوؤں نے تاج محل پر بھی شیو مندر ہونے کا دعویٰ کر دیا۔
2008 میں اڑیسہ میں انتہا پسند ہندوؤں نے600 عیسائی گاؤں اور 400 چرچ جلا ڈالے۔ منی پور میں بھی حالیہ فسادات کے دوران 400 سے زائد چرچ نذر آتش کیے جا چکے ہیں۔
1984 میں بھارتی فوج گولڈن ٹیمپل امرتسر پر ٹینکوں اور توپوں سمیت چڑھ دوڑی تھی۔
جگہوں کے نام ہندو طرز پر تبدیل کرنا، بلڈوزر پالیسی اور مساجد کی مندروں میں تبدیلی بی جے پی کی ہندوستانی تاریخ دوبارہ رقم کرنے کی کوشش ہے۔
امریکی ادارہ برائے مذہبی آزادی کی ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ ہندوستان میں مسلمانوں، عیسائیوں، سکھوں اور دلت ہندوؤں پر منظم انداز سے حملے کیے جاتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق وشوا ہندو پرشاد، بجرنگ دل اور راشٹریہ سوائم سیوک سنگھ اقلیتوں کی عبادت گاہوں پر حملوں میں پیش پیش ہیں۔ حلال جہاد، گئو رکھشا، بلڈوزر پالیسی، شہریت اور حجاب بندی جیسے قوانین کو مسلمانوں کے خلاف استعمال کیا جاتا ہے۔
مذہب تبدیلی سے متعلق قوانین کو ہندوؤں اور بدھ مذہب کے پیروکاروں کے خلاف استعمال کیا جاتا ہے۔
اگر آپ حالاتِ حاضرہ سے باخبر رہنا چاہتے ہیں تو ہمارے فیس بک پیج https://www.facebook.com/BOLUrduNews/ کو لائک کریں
ٹوئٹر پر ہمیں فولو کریں https://twitter.com/bolnewsurdu01 اور حالات سے باخبر رہیں
پاکستان سمیت دنیا بھر سے خبریں دیکھنے کے لیے ہمارے کو سبسکرائب کریں اور بیل آئیکن پر کلک کریں
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News