بھارتی کسانوں کا ’دہلی چلو‘ مارچ تیرہویں روز بھی جاری رہا
بھارتی کسان یونینز اور پنجاب حکومت کے درمیان ڈیڈ لاک برقرار رہنے کے باعث ’دہلی چلو‘ مارچ تیرہویں روز بھی جاری رہا۔
مودی سرکار کی پولیس کے ہاتھوں نوجوان کسان شبھ کرن سنگھ کی موت نے پنجاب اور ہریانہ بارڈر پر احتجاج میں شدت پیدا کر دی ہے۔
شبھ کرن کی موت پر کسانوں کی تنظیم سمیوکت کسان مورچہ اور کسان مزدور مورچہ نے گزشتہ شام شمبھو اور کھنوری سرحدوں پر کینڈل مارچ کیا۔
کسان یونینز نے خانوری سرحد پر احتجاج کرنے والے کسانوں پر گولی چلانے کا حکم دینے والے افراد کے خلاف قتل کے الزامات کے ساتھ ایف آئی آر درج کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔ مطالبات پورے نہ ہونے تک کسانوں کا شبھ کرن کا جنازہ نہ کرنے کا اعلان سامنے آیا ہے۔
ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق لواحقین نے مودی سرکار کے ایک کروڑ روپے معاوضہ کو بھی ٹھکرا دیا ہے۔
اکیس فروری کو پنجاب ہریانہ سرحد پر مارچ میں پنجاب پولیس کے تشدد سے کسان نوجوان شبھ کرن سنگھ ہلاک ہوگیا تھا۔
سمیوکت کسان مورچہ اور کسان مزدور مورچہ تنظیموں کی جانب سے شمبھو اور کھنوری کے احتجاجی مقامات پر کیمپ برقرار رکھنے کا فیصلہ جاری ہے۔
واضح رہے کہ 13 فروری کو ہزاروں کسانوں نے ’دہلی چلو‘ مارچ شروع کیا لیکن دارالحکومت سے تقریباً 200 کلومیٹر شمال میں سیکیورٹی فورسز نے انہیں روکا ہوا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
