
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پینٹاگون میں اہم تبدیلیاں کرتے ہوئے جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے چیئرمین، ایئر فورس جنرل سی کیو براؤن کو برطرف کر دیا۔
اس فیصلے کے تحت پانچ دیگر ایڈمرلز اور جرنیلوں کو بھی عہدوں سے ہٹا دیا گیا ہے، جس سے پینٹاگون میں شدید ہلچل پیدا ہو گئی ہے۔
ٹرمپ نے اپنی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر ایک پوسٹ میں اعلان کیا کہ وہ جنرل براؤن کی جگہ سابق لیفٹیننٹ جنرل ڈین رازن کین کو نامزد کریں گے۔
کین کا تقرر اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ ٹرمپ پہلی بار ریٹائرمنٹ سے کسی افسر کو نکال کر اعلیٰ فوجی افسر مقرر کر رہے ہیں، جو ایک غیر معمولی فیصلہ ہے۔
پینٹاگون نے مزید کہا کہ صدر ٹرمپ امریکی بحریہ کے سربراہ ایڈمرل لیزا فرنچیٹی کی جگہ بھی لیں گے، جو فوجی سروس کی قیادت کرنے والی پہلی خاتون تھیں۔
اس کے علاوہ، آرمی، نیوی اور ایئر فورس کے ایڈوکیٹ جنرلز کو بھی برطرف کیا جا رہا ہے، جو فوجی معاملات میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
ٹرمپ کے اس فیصلے سے پینٹاگون میں ایک نیا دور شروع ہو گیا ہے، جس میں سویلین عملے کی بڑے پیمانے پر برطرفیاں، بجٹ میں تبدیلیاں اور امریکہ فرسٹ پالیسی کے تحت فوجی تعیناتیوں میں بھی تبدیلیاں متوقع ہیں۔
یہ فیصلے ایسے وقت میں کیے گئے ہیں جب امریکی مسلح افواج کی قیادت کی تبدیلی معمول کی بات سمجھی جاتی ہے، مگر ٹرمپ کے اس اقدام نے فوجی قیادت کو سیاسی رنگ دینے کی طرف اشارہ کیا ہے۔
سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کے ڈیموکریٹک رکن سینیٹر جیک ریڈ نے اس اقدام کو تنقید کا نشانہ بنایا، کہا کہ وردی پوش رہنماؤں کو سیاسی وفاداری یا صنفی تنوع کی بنیاد پر برطرف کرنا فوج کے پیشہ ورانہ معیار اور اعتماد کو نقصان پہنچاتا ہے۔
میساچوسٹس کے ڈیموکریٹ رکن سیتھ مولٹن نے اس فیصلے کو غیر امریکی اور غیر محب وطن قرار دیا، اور کہا کہ اس سے امریکہ کی فوج کی غیر سیاسی حیثیت کو نقصان پہنچے گا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News