افغان طالبان کا تعلیم پر ایک اور وار؛ تعلیمی پروگرام چلانے والا برطانوی جوڑا گرفتار
افغان طالبان نے تعلیم پر ایک اور وار کرتے ہوئے افغانستان میں تعلیمی پروگرام چلانے والے برطانوی جوڑے کو گرفتار کرلیا۔
2021 میں افغانستان پر قابض ہونے کے بعد سے طالبان نے ہر ممکن قدم اٹھاکر خواتین کو گھروں تک محدود کردیا ہے جب کہ طالبان نے خواتین کی تعلیم پر پابندی لگا کر 14 لاکھ سے زائد لڑکیوں کو اسکول جانے سے محروم کردیا ہے۔
حال ہی میں افغانستان میں تعلیمی پروگرام چلانے والے برطانوی جوڑے کو طالبان نے حراست میں لے لیا ہے، 70 سالہ برطانوی جوڑے کو حراست میں لیے جانے کے بعد سے ان کا رابطہ بچوں سے منقطع ہوگیا ہے۔
برطانوی جوڑے کی ری بلڈ نامی تنظیم کاروباری اداروں، تعلیمی اور غیر سرکاری تنظیموں کو تعلیم و تربیت فراہمی کرتی ہے۔ پیٹر رینالڈز اور ان کی اہلیہ باربی کو طالبان نے 18 سال افغانستان میں رہ کر خواتین کے لیے تعلیمی پروگرام چلانے پر گرفتار کیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق ان کا ایک کورس ماؤں کو بچوں کی پرورش کی تربیت دیتا تھا جو طالبان کی پابندیوں کے باوجود حکام سے منظور شدہ تھا، پیٹر اور باربی کو یکم فروری کو بامیان صوبے کے نایک میں اپنے گھر پہنچتے ہی گرفتار کر لیا گیا۔
گرفتاری کے بعد جوڑے کا بچوں سے پیغامات کے ذریعے رابطہ رہا مگر تین دن بعد پیغامات آنا بند ہوگئے۔ برطانوی جوڑے کے بچوں نے طالبان کو خط میں والدین کی رہائی کی اپیل کی ہے۔
ان کی بیٹی سارہ انٹویسل نے میڈیا کو بتایا ’’یہ طالبان کا انتہائی غلط اقدام ہے، میری ماں 75 سال کی ہیں اور والد تقریباً 80 کے، انہیں منی اسٹروک کے بعد سے دل کی دوا کی ضرورت رہتی ہے‘‘۔
بیٹی نے بتایا کہ وہ صرف اس ملک کی مدد کرنا چاہتے تھے جس سے وہ محبت کرتے ہیں، یہ سوچنا کہ انہیں ماؤں اور بچوں کو تعلیم دینے پر حراست میں لیا گیا ہے بالکل ناقابل قبول ہے۔
سارہ انٹویسل کہتی ہیں کہ والدین نے افغان خواتین کو ضرورت کے وقت چھوڑنے سے انکار کردیا تھا، والدین قوانین میں تبدیلی کے باوجود ان کی مکمل پاسداری کرتے رہے۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ہم نے برطانوی دفتر خارجہ سے رابطہ کیا مگر برطانیہ طالبان حکومت کو تسلیم نہیں کرتا اور کابل میں اس کا کوئی سفارت خانہ نہیں جس کے باعث حکام مدد فراہم کرنے میں مشکلات کا شکار ہیں۔
سارہ انٹویسل مزید کہتی ہیں کہ ہمارے والدین کو رہا کیا جائے تاکہ وہ افغانستان میں تعلیم، تربیت اور خدمت کا کام جاری رکھ سکیں۔
ری بلڈ تنظیم کے مطابق برطانوی جوڑے کو وسطی بامیان صوبے میں ان کے گھر سے ایک اور غیر ملکی اور ایک افغان شہری سمیت حراست میں لیا گیا ہے۔
ری بلڈ نامی تنظیم نے بتایا کہ گرفتار جوڑا دو سال سے زائد عرصے سے وہاں مقیم تھا اور ان کے پاس افغان شناختی کارڈ بھی تھے جب کہ طالبان حکام پہلے بھی ان کے گھر کی تلاشی لے چکے تھے اور انہیں کابل لے جانے کے بعد دوبارہ بامیان واپس بھیج دیا تھا۔
ری بلڈ تنظیم نے مزید کہا کہ کابل سے ایک وفد بامیان کے صوبائی حکام کے ساتھ آیا اور انہیں دوبارہ کابل لے گیا، اب تقریباً 17 دن ہو چکے ہیں اور ان کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
