
امریکا اور ایران کے درمیان جاری جوہری مذاکرات کا چوتھا دور منسوخ کیے جانے کے بعد ایک بار پھر تعطل کا شکار ہوگئے ہیں، روم میں دونوں ممالک کے درمیان ہفتے کے روز مذاکرات کا چوتھا دور طے تھا، جو اب منسوخ کردیا گیا ہے۔
غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ مذاکرات کے اگلے دور کی تاریخ کا اعلان امریکا کے رویے کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا جائے گا، انھوں نے کہا کہ جوہری مذاکرات کے دوران ایران پر امریکی پابندیاں فریقین کو سفارتی طریقے سے جوہری تنازع حل کرنے میں مدد نہیں دے رہیں۔
ذرائع نے کہا ہے کہ مذاکرات کے اگلے دور کا وقت اور مقام ابھی تک تصدیق شدہ نہیں ہیں لیکن توقع ہے کہ جلد ہی اس حوالے سے معاملات طے پائیں گے۔
واشنگٹن نے تہران کو یمن کے حوثیوں کی حمایت کے نتائج سے خبردار کیا تھا اور جوہری مذاکرات کے دوران اس پر نئی تیل سے متعلق پابندیاں عائد کی تھیں، اس حوالے سے آج ایران نے امریکا پر ’متضاد رویے اور اشتعال انگیز بیانات‘ کا الزام عائد کیا۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان اسمٰعیل بقائی نے کہا کہ تہران امریکا کے ساتھ نتیجہ خیز مذاکرات میں ’سنجیدگی اور عزم‘ کے ساتھ شامل رہے گا۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سفارت کاری میں ناکامی کی صورت میں ایران پر حملہ کرنے کی دھمکی دی تھی۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے فروری سے تہران پر ’زیادہ سے زیادہ دباؤ‘ کی پالیسی بحال کی ہے، وہ اپنی پہلی مدت کے دوران 2015 میں ایران اور 6 عالمی طاقتوں کے درمیان 2015 کے جوہری معاہدے سے دستبردار ہو گئے تھے اور ایران پر دوبارہ پابندیاں عائد کر دیں تھیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News