
نئی دہلی: بھارت میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پاکستان اور بھارت کے درمیان ثالثی کی کوششوں پر نئی بحث چھڑ گئی ہے۔
بھارتی اپوزیشن جماعت کانگریس کے سینئر رہنما ششی تھرور نے ایک حالیہ بیان میں واضح طور پر کہا ہے کہ بھارت نے کبھی ٹرمپ کی ثالثی کو تسلیم نہیں کیا اور نہ ہی اس سے متعلق کوئی بات چیت کی منظوری دی گئی۔
ششی تھرور کا کہنا تھا کہ امریکی صدر کا کردار دراصل ثالثی کے زمرے میں آتا ہی نہیں بلکہ انہوں نے صرف پیغامات کے تبادلے اور عمومی رابطے کیے، جنہیں ثالثی نہیں کہا جا سکتا۔ تھرور نے اس بات کا اعتراف بھی کیا کہ ’’ہم نے امریکہ کو کئی بار فون ضرور کیے، مگر یہ ثالثی کے دائرے میں نہیں آتا‘‘۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی صدر ٹرمپ کی ایک بار پھر پاکستان کی امن پسندانہ پالیسیوں اور قیادت کی تعریف
اپنے بیان میں ششی تھرور نے ڈونلڈ ٹرمپ پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ میں صدر کے اوصاف نہیں ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ بھارت نے کبھی امریکا یا ٹرمپ کو ثالث کے طور پر تسلیم نہیں کیا اور اس حوالے سے بھارتی مؤقف واضح اور دوٹوک ہے۔
ادھر دفاعی ماہرین ششی تھرور کے بیان کو ’’منافقت پر مبنی‘‘ قرار دے رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ماضی میں بھارت نے خود ہی امریکا سے سیز فائر کے لیے رابطہ کیا تھا تاکہ پاک بھارت کشیدگی کو کم کیا جا سکے۔
دفاعی ماہرین کے مطابق ’’معرکہ حق‘‘ کے دوران بھارت نے اپنی بے بسی اور جنگی ناکامی کو چھپانے کے لیے ٹرمپ انتظامیہ سے مداخلت کی درخواست کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ کا بھارت پر دھماکہ خیز حملہ
دفاعی تجزیہ کاروں کا مزید کہنا ہے کہ درحقیقت بھارت نے ہی امریکا کو ثالثی کا کردار ادا کرنے کی اپیل کی تھی اور اب عالمی سطح پر اس کی تردید کرکے نئی غلط بیانی کی جا رہی ہے۔
تجزیہ کاروں نے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ بھارتی حکمراں جماعت بی جے پی ششی تھرور پر دباؤ ڈالنے کے لیے ان کی اہلیہ کے قتل کیس کو بطور بلیک میلنگ استعمال کر رہی ہے تاکہ وہ عالمی سطح پر مودی سرکار کے بیانیے کو آگے بڑھاتے رہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News