
تل ابیب: ایران نے اسرائیل کے خلاف جوابی کارروائی کا آغاز کرتے ہوئے 100 سے زائد ڈرونز فضا میں بھیج دیے ہیں، جس کے بعد مشرقِ وسطیٰ میں صورتحال مزید کشیدہ ہو گئی ہے۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان ایفی ڈفرین نے کہا ہے کہ اگلے چند گھنٹے اسرائیل کے لیے “انتہائی سخت” ہوں گے۔
ایرانی جوابی کارروائی ایسے وقت میں کی گئی ہے جب حالیہ اسرائیلی فضائی حملوں میں ایران کے کئی اہم فوجی اور جوہری اہداف کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے حملوں کا سخت نوٹس لیتے ہوئے کہا تھا کہ اسرائیل کو سخت ترین سزا کے لیے تیار رہنا چاہیے
دوسری جانب ایرانی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ اسرائیل سخت سزا کیلئے مکمل طور پر تیار رہے، اسرائیل یقینی طور پر قیمت ادا کرے گا۔
ایرانی حکومت کے مطابق جنگ ہم نے شروع نہیں کی لیکن کہانی کا انجام ایران لکھے گا۔
ایرانی حملوں کی تفصیلات
ایرانی میڈیا کے مطابق ایران نے مقبوضہ فلسطینی علاقوں اور اسرائیلی شہروں کی جانب بڑی تعداد میں ڈرونز روانہ کیے ہیں۔ ایرانی فوج کے کمانڈر میجر جنرل عبدالرحیم موسوی نے تصدیق کی ہے کہ یہ کارروائی سپریم لیڈر کی ہدایات کے مطابق ہے اور اسرائیل کو اس کے حالیہ اقدامات کی سزا دی جا رہی ہے۔
اسرائیلی ردعمل اور حفاظتی اقدامات
اسرائیلی فوج کے ترجمان کے مطابق ایران کے خلاف حالیہ فضائی آپریشن میں اسرائیل کے 200 سے زائد جنگی طیاروں نے حصہ لیا، جس میں ایران کے 100 سے زیادہ اہداف کو نشانہ بنایا گیا۔
ایران کے ممکنہ جوابی حملے کے پیشِ نظر اسرائیل بھر میں ہنگامی حالت نافذ کر دی گئی ہے، اسرائیلی اسپتالوں میں زیرِ زمین وارڈز قائم کر دیے گئے ہیں جبکہ شہریوں کو گھروں میں رہنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
بوشہر جوہری پلانٹ محفوظ
ایرانی حکام نے واضح کیا ہے کہ بوشہر نیوکلیئر پاور پلانٹ کو اسرائیلی حملوں میں نشانہ نہیں بنایا گیا اور اس کی سیکیورٹی مکمل طور پر فعال ہے۔
علاقائی صورت حال اور ممکنہ نتائج
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان یہ کشیدگی ممکنہ طور پر ایک وسیع جنگ میں تبدیل ہو سکتی ہے، جس سے پورا مشرقِ وسطیٰ متاثر ہو گا، عالمی برادری کی جانب سے فوری طور پر تحمل اور سفارتی حل پر زور دیا جا رہا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News