
ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی حملے کے بعد لاطینی امریکہ کے کئی ممالک کے رہنماؤں نے اس کارروائی کی شدید مذمت کی ہے اور اسے بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی صریح خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
کیوبا کے صدر میخائیل ڈیاز نے کہا ہے کہ ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کے بعد مشرق وسطی میں جاری کشیدگی میں مزید اضافہ ہوگا۔ ہم اس اقدام کی شدید مذمت کرتے ہیں۔
چلی کے صدر گیبریل بورگ نے امریکی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ امریکی اقدام غیرقانونی ہے، طاقت کا ہونا آپ کوقواعد کی خلاف ورزی کا اختیار نہیں دیتا۔
یہ بھی پڑھیں: امریکہ نے ایرانی جوہری سائٹ پر حملوں میں 6 بنکر بسٹر بم اور 30 ٹوما ہاک میزائل استعمال کیے
میکسیکو کی وزارت خارجہ نے تنازع کو کم کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا: “ہم اپنی پرامن خارجہ پالیسی اور آئینی اصولوں کے تحت خطے میں کشیدگی کم کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہیں۔ علاقائی ریاستوں کے درمیان پرامن بقائے باہمی کی بحالی ہماری اولین ترجیح ہے۔”
وینزویلا کے وزیر خارجہ ایوان گِل نے ٹیلیگرام پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ:”وینزویلا امریکہ کی جانب سے اسرائیل کی درخواست پر کی گئی اس بمباری کی سخت اور غیر مبہم الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔ ہم فوری طور پر تمام دشمن کارروائیاں بند کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔”
کولمبیا کے صدر گستاؤ پیٹرو نے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایرانی تنصیبات پر امریکی حملے سے خطے میں آگ بھڑک اٹھے گی، انہوں نے مغربی رہنماؤں کے دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ایران نے جوہری ہتھیار بنانے کی کوشش نہیں کی۔ اس کا ایٹمی پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے۔
ٹرمپ کے اس غیر قانونی اقدام کے بعد امریکی کانگریس کے رہنماؤں نے بھی شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News