ایک مغربی خاتون، جو بظاہر اسلام اور ایرانی انقلابی نظریات کی دلدادہ بن کر تہران کی گلیوں میں آئی، درحقیقت اسرائیلی خفیہ ادارے موساد کی ایک مہلک مہرہ ثابت ہوئی۔
کیتھرین پیریز شکدام ایک فرانسیسی نژاد خاتون نے نہ صرف اسلام قبول کیا بلکہ شیعہ مسلک بھی اختیار کیا اور ولایتِ فقیہ کی کھل کر حمایت کی۔
کیتھرین کی تحریریں ایران کے اعلیٰ ترین پلیٹ فارمز، حتیٰ کہ آیت اللہ علی خامنہ ای کی آفیشل ویب سائٹ پر بھی شائع ہوئیں۔ اس کی شخصیت ایک وفادار انقلابی دانشور کے طور پر ابھری جس نے اسلامی نظریات کی بھرپور وکالت کی۔
مگر پس پردہ، وہ اسرائیلی ایجنسی موساد کے لیے کام کر رہی تھی اور ایرانی اسٹیبلشمنٹ کے نہایت اہم راز اکٹھے کر رہی تھی۔ کیتھرین نے کسی روایتی جاسوس کی طرح خفیہ طور پر نہیں بلکہ صحافی، تجزیہ نگار اور محقق کے روپ میں ایران میں قدم رکھا۔
یہ بھی پڑھیں: ایران میں موساد کے ایجنٹ کو پھانسی دے دی گئی
اس نے اعلیٰ حکومتی شخصیات، عسکری قیادت اور پاسدارانِ انقلاب کے اہم عہدیداروں سے ملاقاتیں کیں۔ ابراہیم رئیسی جیسے نامور رہنما سے انٹرویو بھی کیا اور مختلف حساس تنصیبات تک رسائی حاصل کی — سب کچھ ’’تحقیقی صحافت‘‘ کے پردے میں۔
لیکن اس کا سب سے نازک اور خطرناک محاذ وہ تھا جو خفیہ ادارے بھی اکثر نظر انداز کر دیتے ہیں اور وہ ہے خواتین کی محفلیں۔
کیتھرین نے اعلیٰ حکام، سائنسدانوں اور عسکری افسران کی بیویوں سے دوستی کی، ان کے دل میں اپنی جگہ بنائی اور پھر ان کے بھروسے کو اس مہارت سے استعمال کیا کہ وہ روزمرہ کی ذاتی اور خاندانی باتیں بھی بلا جھجک اس سے شیئر کرنے لگیں۔
ان باتوں میں سیکیورٹی تفصیلات، نقل و حرکت، گھریلو معمولات اور اہم فیصلوں تک کے راز شامل تھے۔ یہ سب گفتگو ریکارڈ کی جاتی رہی اور اسرائیل کو باقاعدگی سے بھیجی جاتی رہی۔
یہ بھی پڑھیں: ایران پرحملے اسرائیلی فوج اور موساد کے باہمی تعاون کا نتیجہ تھے،ویڈیوزجاری
انہی خفیہ معلومات کی بنیاد پر ایرانی شخصیات کو نشانہ بنایا گیا اور کئی حساس آپریشنز ممکن ہوئے، ایسی معلومات کی بدولت جو صرف بیویوں کی ’’معصوم‘‘ باتوں سے حاصل کی گئیں۔
جیسے ہی ایرانی حکام کو اس پر شک ہوا، کیتھرین فوری طور پر ملک سے فرار ہوگئی مگر تب تک وہ اپنا مشن مکمل کر چکی تھی۔ ایران کو ایسے زخم دے چکی تھی جو برسوں تک رسنے والے ہیں۔
آج اسرائیل اب بھی ان معلومات کا استعمال کرتے ہوئے مہلک کارروائیاں کررہا ہے اور ایران کی سیکیورٹی ایجنسیز اس غیر محسوس مگر گہری دراڑ کو پاٹنے کی کوشش کر رہی ہیں۔
یہ کہانی صرف ایک جاسوسی مشن کی نہیں بلکہ ایک ریاستی نظام کی سیکیورٹی میں خوفناک کمزوری کی علامت ہے۔ جدید دور میں جنگیں صرف ہتھیاروں سے نہیں بلکہ گفتگو، سوشل سرکلز اور نفسیاتی طریقوں سے بھی لڑی جا رہی ہیں اور ان کا محاذ اب اکثر خواتین کے سماجی دائرے بن چکے ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
