فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (FATF) نے پہلگام واقعے پر جاری کردہ بیان میں پاکستان کو شامل نہ کرکے بھارت کے جھوٹے پراپیگنڈے کو سخت دھچکا دیا، اور نئی دہلی کا پاکستان مخالف بیانیہ خاک میں ملا دیا۔
بھارت کی جانب سے پہلگام حملے کا الزام پاکستان پر ڈالنے کی مسلسل کوشش ناکام ہوگئی ہے۔ ایف اے ٹی ایف کے بیان میں پاکستان کا ذکر ہی نہیں کیا گیا، جوکہ نئی دہلی کی جھوٹ پر مبنی مہم پر زوردار طمانچہ ہے۔
فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی جانب سے بھارت کو دہشتگردی کا مظلوم یا متاثرہ تسلیم نہ کرنا مودی سرکار کے لیے سفارتی سطح پرایک تلخ شکست ہے، جو خود کو جان بوجھ کر مظلوم ظاہر کرنے کی آخری کوششوں میں مصروف ہے، بھارت کا جھوٹ عالمی سطح پر نہ چل سکا۔
یہ بھی پڑھیں: ایف اے ٹی ایف اجلاس میں بھارت ناکام، پاکستان کو گرے لسٹ کے بجائے رپورٹنگ پر رکھنے کا فیصلہ
فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی آئندہ رپورٹ جس میں ریاستی سرپرستی میں ہونے والی دہشتگردی پر بات ہوگی، جو كے بھارت کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔ پاکستان، کینیڈا اور امریکہ میں دہشتگردی کو اسپانسر کرنے والے بھارتی نیٹ ورک ’’را‘‘ اور ’’این آئی اے‘‘ کے ذریعے کروڑوں کی فنڈنگ جلد بے نقاب ہونے والی ہے۔
پاکستان نے سخت کارروائی کرتے ہوئے 4,000 دہشتگردوں کو جیل بھیجا، جبکہ 12 کروڑ ڈالر سے زائد کے اثاثے ضبط کیے۔ دوسری طرف بھارت ان راجوری حملہ آوروں کو اعزازات دے رہا ہے جنہوں نے معصوموں کا خون بہایا۔ ایف اے ٹی ایف کی یکطرفہ دباؤ پالیسی سامراجی تعصب کی غماز ہے۔
پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کے 15 سخت جائزے برداشت کیے، لیکن بھارت اب تک بچا ہوا ہے۔ بھارت کی سنگھ پریوار سے وابستہ این جی اوز جو ہر سال 220 ملین ڈالر دہشتگردوں تک ’’خیرات‘‘ کے نام پر پہنچاتی ہیں ان پر ایف اے ٹی ایف کی کوئی نگرانی کیوں نہیں؟ ہم ایف اے ٹی ایف سے بھارت کا فوری ’’میوچوئل ایویلیوایشن‘‘ کا مطالبہ کرتے ہیں۔
بھارت کی جانب سے پاکستان کو پہلگام حملے میں ملوث کرنے کی سازش اس وقت ناکام ہوئی جب ایف اے ٹی ایف کے مذمتی بیان میں پاکستان کا نام تک نہیں لیا گیا، یہ نئی دہلی کے زہریلے پراپیگنڈے پر ایک عالمی سطح کی ذلت آمیز چوٹ ہے۔
بھارت کی منافقت اب کھل کر سامنے آ گئی ہے ایک طرف دہشتگردی کے خلاف وعظ، دوسری طرف کشمیر اور بلوچستان میں دہشتگردی کو فنڈنگ۔ ایف اے ٹی ایف کو فوراً این آئی اے اور را کے خفیہ بجٹز کا آڈٹ کرنا چاہیے۔ بھارت کی دہشتگردی فیکٹری کو مزید کھلی چھوٹ نہ دی جائے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
