
اقوام متحدہ کی مائیگریشن ایجنسی (IOM) نے رپورٹ کیا ہے کہ جون 2025 میں 2 لاکھ 56 ہزار سے زائد افغان پناہ گزین ایران سے واپس افغانستان گئے، جو ایک بڑی تعداد میں وطن واپسی کا اشارہ ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے کی خبر کے مطابق ایران نے غیر قانونی افغان پناہ گزینوں کو 6 جولائی تک ملک چھوڑنے کا حکم دیا تھا، جس کے نتیجے میں افغان پناہ گزینوں کی واپسی میں تیزی آئی۔
رپورٹ کے مطابق، جون میں ایک دن میں 28,000 افغانوں نے ایران چھوڑا، اور یہ واپسی اس وقت بڑھ گئی جب ایران نے تمام غیر قانونی افغان پناہ گزینوں کو وطن واپس بھیجنے کی ایک سخت ڈیڈ لائن مقرر کی۔
افغان پناہ گزینوں کی ایران میں تعداد 2021 میں طالبان کے افغانستان پر کنٹرول کے بعد میں بڑی حد تک بڑھ گئی تھی، جن میں سے زیادہ تر افراد غیر قانونی طور پر وہاں رہ رہے ہیں۔
ایران میں افغان پناہ گزینوں کے خلاف بڑھتی ہوئی مخالفانہ جذبات نے انہیں نظامی امتیاز کا سامنا کرایا، جس سے ان کی حالت مزید خراب ہوئی۔
IOM کے مطابق، اس سال کے آغاز سے اب تک 7 لاکھ سے زائد افغان پناہ گزین ایران سے واپس جا چکے ہیں، جن میں سے 70 فی صد کو زبردستی واپس بھیجا گیا۔
ایران اور اسرائیل کے درمیان براہ راست تصادم کی وجہ سے افغان پناہ گزینوں کی واپسی کی رفتار میں اضافہ ہوا۔ جون کے وسط میں اسرائیل نے ایران کے جوہری اور فوجی مقامات پر حملے کیے تھے، جس کے بعد ایران میں افغان پناہ گزینوں کے خلاف نئے اقدامات کا آغاز ہوا۔
ایران کی حکومت نے افغانستان کے شہریوں کو جاسوسی کے الزام میں گرفتار کرنا شروع کر دیا تھا۔ ایران کے میڈیا کے مطابق، ایرانی پولیس نے افغان پناہ گزینوں کی زبردستی واپسی کی کارروائیوں کو تیز کرنے کا حکم دیا تھا، جس پر بعد میں پولیس نے تردید کی۔
ایک افغان پناہ گزین، جس کا نام حفاظتی وجوہات کی بنا پر ظاہر نہیں کیا جا رہا، نے بی بی سی فارسی کو بتایا، “ہم کہیں بھی نہیں جا سکتے کیونکہ ہمیشہ یہ خوف ہوتا ہے کہ ہمیں جاسوس قرار دے دیا جائے گا۔
چیک پوائنٹس پر ہمیں جسمانی تلاشی لی جاتی ہے اور ہمارے فون چیک کیے جاتے ہیں۔ اگر غیر ملکی میڈیا سے متعلق پیغامات یا ویڈیوز پائیں جائیں تو کسی کی زندگی خطرے میں پڑ سکتی ہے۔
یو این کے افغان پناہ گزین کوآرڈینیٹر عرفات جمال نے کہا کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ کے نتیجے میں افغان پناہ گزینوں کی واپسی کا عمل تیز ہو گیا ہے۔
تاہم یہ پناہ گزینوں کی واپسی کا عمل جنگ سے قبل بھی جاری تھا اور جنگ نے اس میں مزید شدت پیدا کی ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News