امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایک مرتبہ پھر سخت سفری پابندیوں کا اعلان کرتے ہوئے پیر سے 12 ممالک کے شہریوں پر امریکا میں داخلے پر مکمل پابندی عائد کی گئی ہے جب کہ مزید 7 ممالک کو جزوی سفری پابندیوں کا سامنا ہوگا۔
افغانستان، میانمار، چاڈ، کانگو (برازاویل)، استوائی گنی، اریٹیریا، ہیٹی، ایران، لیبیا، صومالیہ، سوڈان اور یمن مکمل پابندی کے شکار ممالک میں شامل ہیں۔
برونڈی، کیوبا، لاؤس، سیرالیون، ٹوگو، ترکمانستان اور وینزویلا جزوی پابندیوں کا سامنا کرنے والے ممالک میں شامل ہیں۔
پابندیوں کی وجوہات کیا ہیں؟
وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق زیادہ تر ممالک پر پابندی کی وجہ ان کے شہریوں کا امریکی ویزا حاصل کرنے کے بعد مقررہ مدت کے بعد بھی امریکہ میں قیام کرنا یعنی ’’اوور سٹے‘‘ کرنا ہے۔
مثال کے طور پر کانگو، چاڈ، استوائی گنی، برونڈی، لاؤس، سیرالیون، ٹوگو اور ترکمانستان جیسے ممالک کے شہریوں کی امریکا میں قیام کی مدت ختم ہونے کے باوجود وہیں رکنے کی شرح خاصی زیادہ ہے جسے پابندی کی اہم وجہ قرار دیا گیا ہے۔
کچھ ممالک پر اس لیے بھی پابندیاں لگائی گئی ہیں کہ وہ اپنے ایسے شہریوں کو واپس لینے سے انکار کر دیتے ہیں جنہیں امریکا نے بے دخل کرنے کا فیصلہ کیا ہوتا ہے یا پھر ان ممالک کے پاسپورٹ جاری کرنے والے اداروں پر اعتماد کا فقدان پایا جاتا ہے۔
کچھ ممالک کے بارے میں یہ شکایات بھی کی گئی ہیں کہ ان کے شہریوں کے مجرمانہ پس منظر کی جانچ کرنا مشکل ہوتا ہے کیونکہ ان ممالک کے پاس مکمل مجرمانہ ریکارڈ موجود نہیں ہوتا۔
سیکیورٹی خدشات بھی اہم وجہ
امریکی انتظامیہ نے کچھ ممالک پر سیکیورٹی کے حوالے سے بھی تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ ایران اور کیوبا کو ’’دہشتگردی کے معاون ممالک‘‘ قرار دیا گیا ہے، لیبیا میں ’’تاریخی دہشتگردی کی موجودگی‘‘ کا ذکر کیا گیا ہے جب کہ صومالیہ کو ’’دہشتگردوں کی محفوظ پناہ گاہ‘‘ کہا گیا ہے۔
ہیٹی کے بارے میں کہا گیا ہے کہ بائیڈن حکومت کے دور میں وہاں سے ’’لاکھوں غیر قانونی تارکین وطن‘‘ امریکہ آئے جنہوں نے مبینہ طور پر امریکی معاشرے کو نقصان پہنچایا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
