بھارت کا موساد سے تعلق/ ایران / فوٹو
بھارت کا موساد سے تعلق واضح ہوگیا۔ ایران کو اپنے اصل اتحادیوں پر نظرِ ثانی کرنی چاہیے۔ حال ہی میں سامنے آنے والے انکشافات نے ایک بارپھرثابت کیاکہ بھارت غیرملکی جاسوسی سرگرمیوں میں گہری شمولیت رکھتاہے۔
اس باریہ سرگرمیاں ایران کے اندرہورہی ہیں۔ ایران کی انقلابی گارڈز نے چابہار بندرگاہ کے قریب ایک بڑی کارروائی کے دوران 141 افراد کو گرفتار کیا۔
جن کا تعلق اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد سے تھا۔ ان میں 121 بھارتی شہری شامل ہیں۔
یہ پہلا موقع نہیں ہے،حالیہ کشیدگی کے دوران کچھ ہفتے پہلے بھی 72 بھارتی شہری گرفتار ہوئے تھے۔
یہ واقعات اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ بھارت خطے میں خفیہ اورغیرمستحکم کرنے والی سرگرمیوں میں ملوث ہے۔اب صرف پاکستان کے خلاف نہیں بلکہ ایران کے خلاف بھی۔
ایران میں جو خفیہ دستاویزات، جدید مواصلاتی آلات اور عسکریت پسند گروہوں جیسے بلوچ لبریشن آرمی اوربلوچ یوتھ کمیٹی سے روابط سامنے آئے ہیں۔
وہ ایران کویہ سوچنے پر مجبور کرتے ہیں کہ کیا بھارت واقعی اُس کا “دوست” ہے یا نہیں۔
بھارت کی نام نہاد “اسٹریٹیجک خودمختاری” دراصل ایک پردہ ہے۔ حقیقت میں وہ موساد کے لیے ایک مقامی ایجنٹ کا کردار ادا کر رہا ہے اور اپنے اتحادیوں میں خفیہ کارروائیاں کر رہا ہے۔
ایرانی سرزمین پر 121 بھارتی شہریوں کی گرفتاری صرف ایک سفارتی غلطی نہیں، بلکہ ایران کی خودمختاری کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
چابہارمیں جو “پروجیکٹ گیدون-عیشہ” سے متعلق سلائیڈزملی ہیں، وہ بھارت اوراسرائیل کی مشترکہ دہشتگردی کی منصوبہ بندی کا ثبوت ہیں، خاص طورپربلوچستان میں۔
بھارتی خفیہ ایجنسی “را” ایران کے اندر سے رقم منتقل کر رہی ہے۔ہتھیار سپلائی کر رہی ہے، اور ڈیجیٹل پروپیگنڈہ پھیلا رہی ہے،یہ سب ایرانی سرورز سے ظاہر ہوا ہے۔
بھارت ایک تجارتی شراکت دار ہونے کا دکھاوا کرتا ہے، لیکن ممبئی سے چلنے والی جعلی کمپنیوں کے ذریعے ایران مخالف گروپوں کو فنڈنگ کر رہا ہے۔
راجیش سنگھ” المعروف “رمضان” نامی بھارتی شہری(جو ایک CFO کے طور پر کام کرتا تھا)نے 32 لاکھ ڈالر پاکستان اور ایران میں بدامنی پھیلانے کے لیے منتقل کیے،اور خود کو ایک ٹیکنالوجی کمپنی کا نمائندہ ظاہر کیا۔
بھارتی شہری، موساد کے حکم پر کام کرتے ہوئے، ایران کے اعتماد کو ٹھیس پہنچا رہے ہیں۔ جس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ بھارت کے مفادات تہران نہیں بلکہ تل ابیب سے جُڑے ہیں۔
ایران جو خطے میں خودمختاری کی جدوجہد کر رہا ہے۔اُسے یہ جان لینا چاہیے کہ بھارت اس کی پیٹھ پیچھے اسرائیلی اثرورسوخ کو مضبوط کر رہا ہے۔
جعلی انسانی حقوق کی مہمات سے لے کر علیحدگی پسند گروہوں کو اسلحہ دینے تک، بھارت مغربی اور صہیونی ایجنڈے کو مشرق وسطیٰ میں آگے بڑھا رہا ہے۔
نتیجہ:
اگر ایران اپنے اسٹریٹجک مفادات کو محفوظ رکھنا چاہتا ہے،تو اُسے چابہار جیسے حساس علاقوں میں بھارتی موجودگی پر دوبارہ غور کرنا ہوگا۔
تہران کویہ سوال خود سے کرنا ہوگاکہ کیابھارت واقعی ایک اتحادی ہے؟ یا ایک ایسا آلہ کار جومغربی اور صیہونی ایجنڈے کا حصہ ہے؟۔
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
