
ماسکو: روس کے جنوبی علاقے میں ہونے والے ایک دھماکے میں روسی جنگی ہیرو اور یوکرین جنگ میں شامل سابق فوجی، زاور الیگزانڈرووچ گرٹسئیف ہلاک ہو گئے۔ وہ اسٹاوروپول شہر کے نائب میئر تھے اور ان کی عمر 34 برس تھی۔
روسی تحقیقاتی کمیٹی کے مطابق دھماکہ جمعرات کی صبح اسٹاوروپول کی ایک سڑک پر ہوا اور یہ حملہ ایک دیسی ساختہ بم کے ذریعے کیا گیا۔ واقعے میں گرٹسئیف کے ساتھ ایک اور شخص بھی ہلاک ہوا۔
تحقیقاتی کمیٹی نے اپنے بیان میں کہا کہ تحقیقات کے دوران جائے وقوعہ کا معائنہ کیا جا رہا ہے اور ضروری شواہد اکٹھے کیے جا رہے ہیں تاکہ واقعے کی مکمل تفصیلات معلوم کی جاسکیں۔
واقعے کی ویڈیو فوٹیج سوشل میڈیا اور ریاستی میڈیا پر گردش کر رہی ہے جس میں دکھایا گیا ہے کہ گرٹسئیف اور دوسرا شخص ایک سنسان سڑک پر پارک شدہ گاڑیوں کے قریب ملتے ہیں اور جیسے ہی وہ ایک دوسرے کے قریب آتے ہیں تو زور دار دھماکہ ہوتا ہے۔
دھماکے کے بعد ویڈیو میں گرٹسئیف زمین پر گرے ہوئے دکھائی دیتے ہیں جب کہ دوسرا شخص دھماکے سے پیچھے ہٹ جاتا ہے۔
ریاستی خبررساں ایجنسی ’’تاس‘‘ کے مطابق دھماکے میں ہلاک ہونے والا دوسرا شخص نزدیکی عمارت میں ایک فلیٹ کرائے پر لے کر رہ رہا تھا۔
اسٹاوروپول کے علاقائی گورنر ولادیمیر ولادی میروف نے ٹیلیگرام پر بیان میں کہا کہ تمام پہلوؤں پر غور کیا جا رہا ہے، بشمول یوکرین سے جڑے ممکنہ دہشت گرد حملے کے۔
گرٹسئیف صدر ولادیمیر پیوٹن کے شروع کردہ ’’ٹائم آف ہیروز‘‘ پروگرام کا حصہ تھے جس کا مقصد یوکرین جنگ کے تجربہ کار فوجیوں کو سرکاری عہدوں پر فائز کرنا ہے۔
پروگرام کی ویب سائٹ کے مطابق گرٹسئیف نے ماریوپول کی فضائی کارروائی کی قیادت کی اور میزائلوں کو زیادہ مؤثر بنانے کے لیے ہدف بندی کی نئی تکنیکیں متعارف کرائیں جن کے ذریعے “آزوف” کی سپلائی بیس کو بھی نشانہ بنایا گیا۔
ماریوپول پر روسی قبضہ 2022 میں 86 دنوں کے خونریز محاصرے کے بعد ممکن ہوا جو کہ یوکرین پر روس کے مکمل حملے کے بعد کی بدترین لڑائیوں میں سے ایک تھی۔
اقوام متحدہ کے مطابق اس دوران شہر کی 90 فیصد رہائشی عمارتیں تباہ ہوگئیں اور 4 لاکھ 30 ہزار کی آبادی میں سے تقریباً 3 لاکھ 50 ہزار افراد کو نقل مکانی کرنا پڑی۔
یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کے مطابق ماریوپول میں تقریباً 20 ہزار عام شہری ہلاک ہوئے، اگرچہ اس تعداد کی آزادانہ طور پر تصدیق ممکن نہیں۔ یوکرین نے روس پر عام شہریوں کی ہلاکتوں کے شواہد چھپانے کا الزام لگایا جسے کریملن مسترد کرتا ہے۔
گرٹسئیف روس کے ان کئی فوجی شخصیات میں سے ایک ہیں جو گزشتہ ایک سال کے دوران ملک کے اندر مختلف حملوں میں ہلاک ہوچکے ہیں۔
خیال رہے کہ گزشتہ ماہ بھی ایک کار بم دھماکے میں روسی جنرل یاروسلاو موسکالک ہلاک ہوئے تھے جس پر بعد میں ایک مبینہ ’’یوکرینی خفیہ ایجنٹ‘‘ کو دہشت گردی کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔
فروری میں ایک اور واقعے میں ماسکو میں ایک بم دھماکے میں مشرقی یوکرین میں سرگرم روس نواز ملیشیا گروپ کے بانی آرمین سرکیسیان ہلاک ہوگئے تھے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News