
نئی سائنسی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ امریکا کے مشرقی ساحلی علاقوں پر تباہ کن بارش، برف باری اور سیلاب لانے والے طاقتور ترین ’’نور ایسٹر‘‘ طوفان اب موسمیاتی آلودگی کے اثرات سے مزید خطرناک ہورہے ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق یہ طوفان عام طور پر ستمبر سے اپریل کے درمیان بنتے ہیں، جنہیں شمال سے آنے والی ٹھنڈی ہواؤں اور بحر اوقیانوس کی گرم و مرطوب فضا کے امتزاج سے توانائی ملتی ہے۔ یہ طوفان مشرقی امریکا کے گنجان آباد شہروں کے لیے بہت بڑا خطرہ بن چکے ہیں۔
1993 کا طوفان اور 2010 کا ’’اسنومیگیڈن‘‘ ایسے چند مشہور طوفان ہیں، جس دوران 100 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چلیں اور اس طوفان نے سیکڑوں افراد کی جانیں نگل لیں۔
یونیورسٹی آف پنسلوانیا کے موسمیاتی ماہر اور تحقیق کے مصنف مائیکل مان کے مطابق اب تک 900 طوفانوں کا ڈیٹا تجزیے کے لیے استعمال کیا گیا ہے جن سے پتا چلا کہ 1940 سے اب تک ان طوفانوں کی ہوا کی رفتار میں 6 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: شمسی طوفانوں کی پیشگی اطلاع کامیکانزم نہ بنا توکیاہوگا؟
موسمیاتی ماہر کہتے ہیں کہ بظاہر یہ معمولی لگتا ہے لیکن درحقیقت اس سے تباہی کی صلاحیت میں 20 فیصد تک اضافہ ہوجاتا ہے۔ مزید یہ کہ بارش اور برفباری کی شدت میں بھی 10 فیصد اضافہ دیکھا گیا ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ گرم ہوتے سمندر اور فضا میں نمی کی زیادتی کی وجہ سے ان طوفانوں کی شدت میں اضافہ ایک سادہ طبیعیاتی نتیجہ ہے۔ 1962 کے ’’ایش ویڈنسڈے‘‘ طوفان نے بھی اربوں ڈالر کے نقصانات پہنچائے تھے۔
سائنسدانوں نے خبردار کیا ہے کہ مشرقی ساحلی علاقوں میں سیلاب کا خطرہ شاید اب تک کی سوچ سے زیادہ ہے اور ان طوفانوں پر توجہ نہ دینا مستقبل میں بڑے نقصانات کا سبب بن سکتا ہے۔
ماہرین کے مطابق گرم ہوتے موسم کے باوجود کچھ انتہائی سرد اور برفانی موسم کے واقعات پہلے سے زیادہ شدت کے ساتھ آسکتے ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News