
دمشق: اسرائیل نے 16 جولائی کی سہ پہر دمشق میں شامی وزارت دفاع کے ہیڈکوارٹر اور صدارتی محل کے اطراف فضائی حملے کیے جس کے ہولناک مناظر لائیو نشریات میں ریکارڈ ہوگئے۔
اسرائیل نے دمشق میں شامی وزارت دفاع کے ہیڈکوارٹر اور صدارتی محل کے اطراف فضائی حملے کیے جن کی ویڈیوز لائیو رپورٹنگ کے دوران منظر عام پر آگئیں۔
بین الاقوامی ذرائع نے ان حملوں کی فوٹیج نشر کی جن میں دھماکے کے ساتھ رپورٹرز کو جھک کر چھپتے اور کیمرے لرزتے دکھایا گیا۔
اس حوالے سے اسرائیلی حکومت کا کہنا ہے کہ یہ حملے ’’تحفظِ دروز‘‘ پالیسی کے تحت کیے گئے ہیں۔
اسرائیلی وزیر دفاع اور وزیراعظم نیتن یاہو نے شامی فوج پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ جنوب میں دروز قبائل پر ریاستی طاقت کا بے جا استعمال کر رہی ہے اور جب تک یہ کارروائیاں نہیں رکیں گی اسرائیلی حملے جاری رہیں گے۔
لائیو دھماکے، رپورٹرز نشانہ بننے سے بال بال بچے
غیر ملکی میڈیا کی لائیو کوریج کے دوران ایک زوردار دھماکہ ہوا جس سے رپورٹرز کو نشریات روک کر جان بچانے کے لیے پیچھے ہٹنا پڑا۔
اسرائیل کے شامی وزارت دفاع کے ہیڈکوارٹر پر حملہ
الجزیرہ کی لائیو کوریج کے دوران ریکارڈ ہو گیا pic.twitter.com/z8t2AvPqKz— ترکیہ اردو (@TurkiyeUrdu_) July 16, 2025
ویڈیوز میں عمارتوں کے قریب دھواں اور تباہی واضح دکھائی گئی جو شامی وزارت دفاع کے قریب فضائی حملے کی شدت کی عکاسی کرتی ہے۔
حملے کی ایک اور ویڈیو بھی سامنے آئی جس میں خاتون اینکر کو لائیو نشریات روک کر اپنی جان بچانی پڑی جب کہ حملے کے ہولناک مناظر بھی کیمرے میں ریکارڈ ہوگئے۔
⚡️BREAKING
AdvertisementIsrael has struck the Syrian Ministry of Defense, the journalist left the scene in shock pic.twitter.com/XZPbwQzS8r
— Iran Observer (@IranObserver0) July 16, 2025
شہری ہلاکتیں اور زخمی، عالمی ردعمل
شامی سرکاری میڈیا کے مطابق دمشق میں کم از کم 1 شہری جاں بحق اور 18 زخمی ہوئے جب کہ سویدا اور اس کے نواح میں دروز قبائل اور شامی فورسز کے درمیان جاری جھڑپوں میں 250 سے زائد ہلاکتیں رپورٹ کی گئی ہیں۔
امریکی نمائندے ٹام بارک نے فوری طور پر کشیدگی کم کرنے اور تمام فریقین کو مذاکرات کی میز پر آنے کا مشورہ دیا ہے۔
علاقائی کشیدگی میں اضافہ
ماہرین کے مطابق اسرائیل کا شام کے داخلی معاملات میں فوجی مداخلت خطے میں مزید کشیدگی پیدا کرسکتی ہے۔ دوسری جانب شام نے حملے کو خودمختاری کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے اقوامِ متحدہ سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News