
فیڈرل کورٹ نے ٹرمپ انتظامیہ کے امیگریشن اقدامات کے خلاف بڑا فیصلہ سنادیا، جس کے مطابق غیرقانونی طور پر میکسیکو سے امریکہ داخل ہونے والے افراد سیاسی پناہ کے اہل قرار دے دیے گئے۔
واضح رہے کہ صدرٹرمپ نے غیرقانونی داخلے پر پناہ کی درخواست پرپابندی لگائی تھی، جس پر انسانی حقوق کی تنظیموں نےٹرمپ کےاقدام کوعدالت میں چیلنج کیاتھا۔
فیڈرل کورٹ جج رینڈولف ماس نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ صدرٹرمپ نےاختیارات سے تجاوز کیا، اور امیگریشن قوانین کو نظرانداز کیا ہے، تاہم ٹرمپ انتظامیہ 14 روز میں عدالتی فیصلےکوچیلنج کرسکتی ہے۔
جج رینڈولف ماس نے کہا کہ صدر کوآئین کےتحت پناہ کی درخواست روکنےکااختیارنہیں، تارکین وطن کیسے آئے،یہ اہم نہیں، پناہ دیناآئینی حق ہے۔
مقدمے کی سماعت کے دوران جج اور محکمہ انصاف کے وکلا کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ہوا۔
یہ بھی پڑھیں: ایلون مسک کی ٹرمپ انتظامیہ کے مجوزہ اخراجاتی بل پر کڑی تنقید
جج نے محکمہ انصاف سے سوال کیا کہ اگر صدر گولی مارنےکاحکم دیں توکیافالوکریں گے؟ اس موقع پر محکمہ انصاف نے مؤقف اپنایا ایساحکم آئینی بحران پیدا کرے گا۔
جج نے کہا کہ صدرامیگریشن قوانین ازخودنہیں بدل سکتے۔
دوسری جانب وائٹ ہاؤس کے ڈپٹی چیف آف اسٹاف اسٹیون ملر نے فیصلے پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہاکہ اگرخودمختاری نہ بچی تومغرب بھی ختم ہوجائےگا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News