غزہ ایک ناقابلِ تصور انسانی المیے میں تیزی سے ڈوب رہا ہے۔ اسرائیل کی مسلط کردہ بھوک نے اب تک 100 معصوم بچوں کی جان لے لی ہے، جبکہ جنگ کے آغاز سے بھوک کے باعث جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 217 تک پہنچ گئی ہے۔
محصور علاقے پر اسرائیلی فضائی حملے بھی جاری ہیں، جن میں تازہ ترین کارروائیوں میں مزید کم از کم 39 فلسطینی شہید ہوگئے۔
![]()
صورتحال اس رفتار سے بگڑ رہی ہے کہ امدادی تنظیمیں اسے سوچی سمجھی اور جان لیوا حکمتِ عملی قرار دے رہی ہیں۔ غزہ کی بقا کے لیے روزانہ 600 امدادی ٹرک درکار ہیں، مگر گزشتہ دو ہفتوں میں اسرائیل نے اوسطاً صرف 85 ٹرک داخل ہونے دیے یہ ضرورت کا صرف 14 فیصد ہے۔
کل 8,400 ٹرکوں کی ضرورت تھی، مگر محض 1,210 کو اجازت ملی۔ بیشتر ٹرک، فلسطینی حکام کے مطابق، لوٹ مار یا رکاوٹ کا شکار ہوئے، جسے وہ اسرائیلی پالیسی کا حصہ قرار دیتے ہیں۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اس ہفتے کے اختتام پر ہنگامی اجلاس بلا رہی ہے، جس میں اسرائیل کے اس منصوبے پر غور کیا جائے گا کہ غزہ شہر پر قبضہ کر کے تقریباً ایک ملین فلسطینیوں کو زبردستی بے گھر کیا جائے۔
ادھر اسرائیل کے اندر عوامی بے چینی بڑھ رہی ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے سابق ایڈیٹر ڈین پیری نے الجزیرہ سے گفتگو میں کہا کہ اسرائیلی عوام کی ایک بڑی تعداد حکومت کے منصوبے پر غصہ اور مایوسی کا شکار ہے اسے غیر مقبول، اخلاقی طور پر تباہ کن اور ناقابلِ عمل سمجھا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ غزہ کے بھوکے بچوں اور تباہ شدہ محلوں کی تصاویر اسرائیلی گھروں تک پہنچ رہی ہیں، اور اس سے ملک میں عام ہڑتال اور فوج میں بھرتی سے انکار جیسے مطالبات کو ہوا مل رہی ہے۔
رپورٹس کے مطابق حکومت 4 لاکھ 30 ہزار ریزروسٹ فوجیوں کو بلانے کی تیاری کر رہی ہے اور ساتھ ہی متنازع قانون پر زور دے رہی ہے جس کے تحت الٹرا آرتھوڈوکس یہودیوں کو فوجی سروس سے استثنیٰ ملے گا، جو پہلے ہی بٹی ہوئی اسرائیلی سوسائٹی کو مزید تقسیم کر رہا ہے۔
غزہ میں حقیقت بے رحم اور کڑی ہے والدین اپنے بچوں کو بھوک سے مرجھاتا دیکھ رہے ہیں، فضاؤں میں بمباری کی آواز گونج رہی ہے اور گھروں کے خالی برتن ایک خوفناک خاموشی سمیٹے ہوئے ہیں، بھوک اب محض ایک خطرہ نہیں یہ ہر دن زندگیاں نگل رہی ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
