
غزہ: حماس کے سینئر رہنما اسامہ حمدان نے غزہ امن معاہدے کی تفصیلات جاری کردی ہیں۔
حماس رہنما اسامہ حمدان نے اسرائیل کے ساتھ طے پانے والے امن معاہدے کی اہم شقوں کو سامنے لاتے ہوئے کہا ہے کہ یہ معاہدہ غزہ میں جاری جنگ کے مکمل خاتمے کا عہد ہے۔
ان کے مطابق اسرائیلی فوج کو غزہ شہر، شمالی حصوں، رفح اور خان یونس سے انخلا کرنا ہوگا جب کہ سرحدی گزرگاہوں کے ذریعے روزانہ چھ سو امدادی ٹرک غزہ میں داخل ہوں گے۔
اسامہ حمدان نے قطر ٹی وی سے گفتگو میں کہا کہ معاہدہ مرحلہ وار نافذ ہوگا اور اس کی بنیاد جنگ کے مکمل خاتمے پر ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ قیدیوں کا تبادلہ صرف اس وقت ہوگا جب جنگ بندی کا باقاعدہ اعلان کردیا جائے۔ ان کے بقول ثالثوں نے جنگ بندی کے باضابطہ اعلان کا اختیار امریکہ کو دیا ہے اور یہ یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ اسرائیل معاہدے کی خلاف ورزی نہیں کرے گا۔
معاہدے کے بنیادی نکات
رپورٹ کے مطابق معاہدے کے تحت 250 عمر قید کاٹنے والے اور 1700 فلسطینی قیدی رہا کیے جائیں گے جن میں اہم فلسطینی رہنما بھی شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: 2 سال طویل تاریک شب کا اختتام، حماس اور اسرائیل جنگ بندی معاہدہ نافذ العمل ہوگیا، عالمی میڈیا
امدادی سامان کی تقسیم اب ’غزہ ہیومینیٹرین فاؤنڈیشن‘ کے بجائے بین الاقوامی اداروں کی نگرانی میں ہوگی تاکہ شفافیت یقینی بنائی جاسکے۔
فلسطینی دھڑوں کی تجاویز
حماس رہنما نے مزید بتایا کہ فلسطینی دھڑوں نے غزہ کے انتظام کے لیے 40 نام تجویز کیے ہیں اور یہ انتظام صرف قومی فلسطینی شخصیات کے ہاتھ میں ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ قابض اسرائیل کو کسی بھی صورت میں مقامی انتظامی معاملات میں مداخلت کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
ثالثوں کی ضمانت پر انحصار
اسامہ حمدان نے کہا کہ اسرائیلی فوج پر اعتماد نہیں کیا جا سکتا، اس لیے ثالثوں کا کردار اہم ہے تاکہ وہ معاہدے پر عمل درآمد کی ضمانت فراہم کریں۔
انہوں نے زور دیا کہ اس معاہدے کا پہلا مرحلہ فلسطینی عوام کے بنیادی مطالبے، یعنی غزہ پر جارحیت کے خاتمے کو پورا کرے گا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News