
نئی دہلی: بھارتی ریاست مہاراشٹر میں امریکی شہری جیمز واٹسن کو مذہبی دعاؤں کے انعقاد اور عیسائی مذہبی کتب تقسیم کرنے کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا۔
بھارتی حکام کے مطابق یہ سرگرمیاں مذہب تبدیلی قوانین، فارنرز ایکٹ اور مہاراشٹر پریوینشن اینڈ ایریڈیکیشن آف ہیومن ساکرفائس اینڈ بلیک میجک ایکٹ 2013 کے تحت غیر قانونی قرار دی گئی ہیں۔
جیمز واٹسن کے ساتھ دو دیگر غیر ملکی شہری بھی زیر حراست لیے گئے ہیں۔ اس سے قبل بھی امریکی مشنری اسٹیفن کورنی پر قبائلی علاقوں میں فلاحی سرگرمیوں کے دوران کوکی شدت پسندوں کو ڈرونز اور حفاظتی سازوسامان فراہم کرنے جیسے سنگین الزامات عائد کیے گئے تھے۔
بھارت میں اقلیتوں پر بڑھتے مظالم
ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت میں اقلیتوں پر ریاستی جبر اور مذہبی انتہاپسندی نے شدھی اور سنگھٹن تحریکوں کی یاد تازہ کردی ہے۔ ان تحریکوں کے تحت ہندو قوم پرستی کے نام پر اقلیتوں کو جبراً ہندو مذہب قبول کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔
مہاراشٹر، اتر پردیش، چھتیس گڑھ، تلنگانہ اور منی پور میں مسلمان، عیسائی، سکھ، بدھ مت اور دلت برادری کو گرفتاریاں، ہراسانی، گھروں کی تباہی اور عدالتی قتل جیسے مظالم کا سامنا ہے۔
عالمی اداروں کی تشویش
سرکاری دعوؤں کے برعکس، ایمنسٹی انٹرنیشنل، ہیومن رائٹس واچ اور اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کمیٹی بارہا بھارت میں اقلیتوں پر ریاستی جبر کی نشاندہی کرچکی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی فوج نے تلنگانہ میں مسلمانوں سے تدفین کا حق بھی چھین لیا
رپورٹس کے مطابق گزشتہ دو سالوں میں ایک ہزار سے زائد واقعات میں اقلیتوں کو تشدد، جبری تبدیلی اور گرفتاریوں کا نشانہ بنایا گیا۔
2025 کے ابتدائی تین ماہ میں چھ مسلمان پولیس اور سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں عدالتی قتل کا شکار ہوئے جب کہ سو سے زائد گھروں کو مسمار کیا گیا۔ عیسائی برادری نے صرف رواں برس کے پہلے پانچ ماہ میں 313 پرتشدد واقعات رپورٹ کیے، یعنی روزانہ اوسطاً دو حملے ہوئے۔
دلت برادری بھی نشانے پر
دلت بھی تشدد اور جنسی زیادتیوں کا نشانہ بن رہے ہیں۔ اگست 2024 میں اتر پردیش کے ایک نجی اسپتال میں دلت نرس کے ساتھ زیادتی کا واقعہ پیش آیا جس پر سخت غم و غصہ پایا گیا۔
شمال مشرقی بھارت میں ہندو میتی گروپس اور عیسائی کوکی زو کمیونٹی کے درمیان جھڑپوں میں کم از کم 11 افراد ہلاک ہوئے مگر حکومت نے اسے اقلیتی سرگرمیوں کی ’’سازش‘‘ قرار دیا۔
بین الاقوامی توجہ کی ضرورت
انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ بھارت میں اقلیتوں کے خلاف ریاستی جبر ایک منظم مہم کی صورت اختیار کرچکا ہے، جہاں عبادت گاہوں کی توہین، قتل، جنسی زیادتی اور جبری تبدیلی مذہب عام ہے۔
عالمی برادری سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ وہ اس انسانی بحران پر فوری توجہ دے تاکہ بھارتی اقلیتوں کے بنیادی حقوق کا تحفظ ممکن بنایا جا سکے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News