
اسرائیل نے غزہ کی ناکہ بندی توڑنے کے لیے روانہ 44 کشتیوں پر مشتمل “گلوبل صمود فلوٹیلا” کو تقریباً مکمل طور پر روک کر ختم کر دیا ہے اور 450 بین الاقوامی کارکنوں کو گرفتار کر لیا ہے۔ تاہم ایک کشتی “میرینیٹ” اب بھی اسرائیلی وارننگز کو نظرانداز کرتے ہوئے محصور فلسطینی علاقے غزہ کی طرف بڑھ رہی ہے۔
پولینڈ کے جھنڈے والی یہ کشتی چھ افراد کے عملے کے ساتھ سفر کر رہی ہے جن میں ترکی، عمان اور آسٹریلیا کے کارکن شامل ہیں۔
منتظمین کے مطابق میرینیٹ انجن کی خرابی کے باعث قافلے سے پیچھے رہ گئی تھی لیکن اب اس نے اپنی راہ دوبارہ اختیار کر لی ہے اور غزہ پہنچنے کے لیے پرعزم ہے۔
آسٹریلوی کیپٹن کیمیرون نے کہا کہ ہمارے ساتھ کچھ بہت سخت جان ترک موجود ہیں، ایک خاتون عمان سے ہیں اور میں خود بھی، ہم نے بس آگے بڑھنا ہے۔
آج صبح جی ایم ٹی پر لائیو اسٹریم میں دکھایا گیا کہ عملہ پرسکون سمندر میں سفر کر رہا ہے، سورج طلوع ہو رہا تھا اور کشتی اب بھی بین الاقوامی پانیوں میں موجود تھی جبکہ غزہ کی سمندری حدود سے تقریباً 43 ناٹیکل میل (80 کلومیٹر) کے فاصلے کی دوری پر ہے، خطرے کے باوجود عملے کا حوصلہ بلند ہے۔
اسرائیلی وزارتِ خارجہ نے اپنے مؤقف کو دہراتے ہوئے کہا ہے کہا کہ کسی بھی شخص کو جنگی علاقے میں داخل ہونے یا ناکہ بندی توڑنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
یہ فلوٹیلا، جس میں 40 سے زائد ممالک کے کارکن شامل تھے، بدھ کو اسرائیلی بحریہ نے بڑی حد تک روک دیا تھا۔ درجنوں کشتیاں جن پر طبی امداد اور ضروری سامان لدا ہوا تھا واپس موڑ دی گئیں اور سیکڑوں کارکنوں کو گرفتار کر لیا گیا۔
میرینیٹ کشتی کی قسمت ابھی غیر واضح ہے، تاہم دنیا بھر کے مبصرین اس پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ اس کشتی کی ہٹ دھرمی نے آن لائن بڑی حمایت حاصل کی ہے اور اسرائیلی ناکہ بندی اور غزہ کے انسانی بحران پر بحث کو دوبارہ زندہ کر دیا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News