
وفاقی وزیر برائے ہوا بازی غلام سرور خان نے قومی اسمبلی میں قومی ائیر لائن کی کارکردگی سے متعلق تحریری جواب جمع کروا دیا۔
قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران وزیر ہوا بازی نے بتایا کہ قومی ایئر لائن (پی آئی اے) کے پاس کل 34 طیارے ہیں جن میں سے تین ناکارہ ہوجانے کے باعث قابل مرمت بھی نہیں رہے جبکہ 31 طیارے زیر استعمال ہیں اور بوقت ضرورت ان کی مرمت بھی کی جا سکتی ہے۔
تحریری جواب میں کہا گیا کہ پی آئی اے کے پاس بی 777 اور 320 کی تعداد بارہ بارہ ہے۔ اے ٹی آر-72 کی تعداد 5 جبکہ اے ٹی آر-42 کی تعداد بھی 5 ہے۔
‘قابل استعمال طیاروں میں بی 777 کی تعداد 12، اے 320 کی تعداد بھی 12، اے ٹی آر-72 کی تعداد 4 جبکہ اے ٹی آر-42 کی تعداد 3 ہے۔’
انہوں نے بتایا کہ ناقابل استعمال طیاروں میں بی 777 اور اے 320 میں کوئی شامل نہیں، تاہم ایک اے ٹی آر-72 اور دو اے ٹی آر-42 ناقابل استعمال ہیں۔
اس پر پارلیمانی سیکرٹری برائے ایوی ایشن جمیل احمد نے جواب دیا کہ سرور میں نئے پاسورڈ اور آئی پی ایڈریس میں مداخلت کی کوشش کی گئی جس سے اندازہ ہوا۔
پہلے ایسا بھی ہوا کہ پائلٹ جہاز بھی اڑا رہا ہوتا تھا اور اسی دوران امتحان میں بھی موجود ہوتا تھا، اب ہم نے اس کی نشاندہی کر لی ہے۔ ایسے اقدامات کیے ہیں کہ دوبارہ ایسا نہیں ہو سکے گا۔
سوالوں کے جواب دیتے ہوئے پارلیمانی سیکرٹری سول ایوی ایشن جمیل احمد نے پی آئی اے کی تباہی کا ذمہ دار سابق حکومتوں کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کے دور کی خرابیاں ہمیں دور کرنا پڑ رہی ہیں، ہم نے ادارے تباہ نہیں کیے۔
پارلیمانی سیکرٹری نے وفاقی وزیر اور ڈی جی ایوی ایشن کے بیانات کی وضاحت دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ پائلٹس کے معاملے پر تازہ سوال جمع کرا دیں، وفاقی وزیر خود آکر جواب دیں گے
سول ایوی ایشن کے امتحانی سسٹم کو کہیں اور سے چھیڑا جاتا تھا۔ ہم نے اس معاملے پر نظر رکھی ہوئی ہے۔ اینٹی وائرس سسٹم میں شامل کر دیا ہے۔ جو اقدامات پہلے نہیں اٹھائے گئے ہم وہ کر رہے ہیں۔ این سی او سی کی اجازت سے اندرون ملک اہم پروازیں کھول دی گئی ہیں۔ ستمبر میں سکھر ایئر پورٹ پر پروازوں کی آمدورفت شروع ہو جائے گی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News