Advertisement
Advertisement
Advertisement

ہمارے نبیﷺ کا آخری خطبہ تمام انسانی حقوق کا چارٹرہے، وزیر اعظم

Now Reading:

ہمارے نبیﷺ کا آخری خطبہ تمام انسانی حقوق کا چارٹرہے، وزیر اعظم

وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ ہمارےنبیﷺکاآخری خطبہ تمام انسانی حقوق کا چارٹرہے۔

تفصیلات کے مطابق وزیراعظم  عمران خان کا  ٹیلی فون کے ذریعےعوام کے سوالات کےجوابات دیتے ہوئے کہنا  تھا کہ میرا کوئی سیاسی بیک گراؤنڈ نہیں تھا، مسلسل جدوجہدکےبعداقتدارمیں آیا۔

اپنی فٹنس کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا کہ میں کہنا چاہوں گا اللہ کامیابی اس کو دیتا ہے جو محنت کرتا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ ریاست مدینہ کاخواب ضرورپوراہوگا۔ ریاست مدینہ میں کوئی بھی قانون سےبالاترنہیں تھا، اس میں میرٹ تھا اور انسانی حقوق تھے۔

انہوں نے مزید کہا کہ  اسکولزمیں سیرت نبیﷺ کامضمون رکھ رہے ہیں۔ ہمارےنبیﷺکاآخری خطبہ تمام انسانی حقوق کاچارٹرہے۔

Advertisement

وزیر اعظم نے کہا  کہ   میں نے زندگی میں ہمیشہ بڑےبڑےاہداف رکھے ۔جب آپ کوئی ہٹ کرچیزکریں گےتودنیا آپ کی حوصلہ شکنی کرے گی۔ زندگی میں جوکام کیےلوگوں نےکہایہ نہیں ہوسکتا۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ  کوروناکی ویکسین آج ہی پاکستان پہنچی ہے۔ ویکسین مرحلہ وار پہلے  سب سے پہلے طبی عملے کولگائی جائےگی۔ بعد ازاں  بزرگ شہریوں کوکوروناویکسین لگائی جائےگی۔

انہوں نے کہا کہ  بلوچستان کارقبہ بڑااورآبادی بہت کم ہے۔ بلوچستان کوترقی دینابہت ہی مشکل کام ہے،وہاں کاسیاسی نظام بھی ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ  بلوچستان کوتاریخ کاسب سے بڑاپیکج دیاگیاہے۔بلوچستان میں بلدیاتی نظام لاناانتہائی ضروری ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ   پن بجلی سے مستفید ہونے  کے لیے گلگت میں گرڈاسٹیشن بنائیں گے۔ گلگت بلتستان کو سیاحت کاحب بنائیں گے،وہاں سیاحت  کے لیے 2سڑکیں منصوبےکاحصہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ  سوئٹزرلینڈمیں سیاحت پاکستان سےآدھی ہے لیکن  وہ سیاحت سےسالانہ80ارب ڈالرکماتاہے۔

Advertisement

وزیر اعظم نے کہا کہ گلگت بلتستان کبھی بھی کراچی کی طرح صنعتی شہرنہیں بن سکتا۔

عمران خان نے کہا کہ  خوشحالی تب آتی  ہےجب قانون کی بالادستی ہو۔طاقت ورکو این آر او اورغریب کوجیل ملک کے لیے تباہی ہے۔ دنیا کےخوشحال ترین ممالک میں قانون کی بالادستی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ  ملک کے بڑے ڈاکوؤں نے اکٹھے ہوکریونین بنالی ہے۔ یہ ڈاکو ڈھائی سال سے پریشرڈالنے کی کوشش کررہے ہیں ۔ کرپٹ وزرائےاعظم،صدورکی وجہ سے ملک تباہ ہوتے ہیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ   اس بات کااحساس ہے کہ مہنگائی کی وجہ سے لوگوں کومشکلات ہیں۔ روپیہ گرنے کی وجہ سے ملک میں مہنگائی ہوتی ہے ۔ روپیہ گرنے سے تیل مہنگا ہوجاتا ہے۔2018 اور2019 میں 24.1 فیصد روپیہ گرا۔

عمران خان نے کہا کہ   جب حکومت سنبھالی توملکی تاریخ کا سب سے بڑا تجارتی خسارہ تھا۔70 فیصد دالیں باہرسے امپورٹ کرتے ہیں۔ ایکسپورٹ بڑھانے کی بھرپورکوشش کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ برے معاشی حالات ہیں،آپ کوصبرکرنا پڑے گا۔ دو سال گندم کم ہوئی جس کی وجہ سے امپورٹ کی گئی۔ چینی کم ہوئی اوروہ بھی بیرون ملک سے منگوائی گئی۔

Advertisement

وزیر اعظم نے کہا کہ کرپٹ حکمران ملک سے پیسا چوری کرکے منی لانڈرنگ کرتےہیں۔ فارن فنڈنگ کیس میں اپوزیشن نے اپنے آپ کوعذاب میں ڈال دیا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ  اللہ کا شکرہےجب حکومت میں آئے تھےاس سے آج مہنگائی کم ہے۔ ملائیشیا میں بھی پی ڈی ایم ٹائپ لوگ آگئے اورملائیشیا مقروض ہوگیا ہے۔ طاقت ورکا احتساب زیادہ ضروری ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ  فارن فنڈنگ کیس میں ہمارے پاس 40 ہزار ڈونرزکی تفصیلات موجود ہے۔ کیا نوازشریف کہہ سکتے ہیں کہ اس نے اسامہ بن لادن سےپیسے نہیں لیے؟ فارن فنڈنگ کیس میں یہ لوگ خود پھنس گئے ہیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ  ملک کی اصل تباہی پیپلزپارٹی اورن لیگ کے10 سالوں میں آئی ہے ۔دونوں جماعتیں اپنے 100 ڈونرزکے نام بتادیں۔

عمران خان نے مزید کہا  کہ  لوگ سمجھ رہے تھے آج پی ٹی آئی حکومت آئی ہے اورملک ٹھیک ہوجائے گا۔ اس طرح سےملک ٹھیک کرناصرف پریوں کی کہانی میں ہوسکتا ہے۔ پرانے سسٹم کوٹھیک کرنے میں وقت لگتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 1993 میں آئی جی نےعدالت میں رپورٹ دی کہ 25 ہزار لوگ بغیرمیرٹ کےبھرتی کیے گئے۔ مجرموں کوپنجاب پولیس میں بھرتی کیا گیا تھا۔  سسٹم کوٹھیک کریں گے، تمام اداروں کوباری باری ٹھیک کریں گے۔

Advertisement

وزیر اعظم نے کہا کہ 40  سال سےعلاقائی کرکٹ کی بات کرتا رہا،اب علاقائی کرکٹ شروع ہوگئی ہے۔

عمران خان نے کہا کہ  میں جانتا ہوں کس طرح ان دونوں جماعتوں نے فنڈنگ لی ہے۔ قبضہ گروپوں کوان سیاسی جماعتوں نے پالا ہوا تھا۔قبضہ مافیا ان لوگوں کوجلسے کے لیےپیسے دیتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ  الیکشن کمیشن کو فارن فنڈنگ کیس کومنطقی انجام تک پہنچانا چاہیے۔ ملک کوتباہ پٹواری نہیں کرپٹ وزرائے اعظم اوروزرا ءکرتےہیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ  پارلیمانی جمہوریت میں لانگ ٹرم  کے لیے نہیں سوچاگیا،صرف 5 سال  کے لیے سوچا گیا۔ آگے والی نسلوں کے لیےکوئی سوچتا ہی نہیں،ہم نے آگے کاسوچاہے۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
آرٹیکل کا اختتام
مزید پڑھیں
حکومت نے گزشتہ دو ماہ کے دوران کتنا قرض لیا؟ اقتصادی امور ڈویژن کی رپورٹ جاری
کراچی میں خواتین کیلئے پنک ای وی اسکوٹی سروس کا آغاز
سپریم کورٹ: منشیات اسمگلنگ کے ملزم کی قومیت کاکڑ ہونے پر ججز کے دلچسپ ریمارکس
وزیراعظم کی بل گیٹس سے ملاقات، مشترکہ تعاون کو جاری رکھنے کے عزم کا اظہار
پاکستان کا خلائی میدان میں ایک اور انقلابی قدم، جدید سیٹلائٹ خلا میں بھیجنے کی تیاری مکمل
پرنٹ میڈیا اخلاقیات، غیر جانب داری اور ذمہ داری کے اعلیٰ معیار قائم رکھے، صدر مملکت
Advertisement
توجہ کا مرکز میں پاکستان سے مقبول انٹرٹینمنٹ
Advertisement

اگلی خبر