
پاکستان کے نامور موسیقار اور گلوکار استاد امانت علی خان کو مداحوں سے بچھڑے45 برس بیت گئے۔
سریلی آواز کے مالک استاد امانت علی خان نے1922کو بھارتی صوبے پنجاب کے علاقے ہوشیار پور میں جنم لِیا جن کا تعلق برصغیر کے مشہور موسیقار گھرانے پٹیالہ سے تھا۔
پاکستان ہجرت کے بعد امانت علی خان نے گائیکی کی تربیت اپنے والد سے حاصل کی اور اپنا فنی سفر ریڈیو پاکستان سے شروع کیا۔
ملی نغموں،غزلوں اور کلاسیکل گیتوں میں شہرت کی بلندیوں کو چھونے والے استاد امانت علی خان کی آواز میں کمال کی نرمی تھی جو سننے والوں پر سحر طاری کردیتی تھی۔
آتش کی غزل ’’یہ آرزو تھی تجھے گل کے روبرو کرتے‘‘ظہیر کاشمیری کی غزل ’’موسم بدلا رت گد رائی اہل جنوں بے باک ہوئے‘‘،سیف الدین سیف کی غزل’’مری داستان حسرت وہ سنا سنا کے روئے،‘‘ ان کے کچھ ایسے ہی گائے ہوئے بے مثال نغمے ہیں جو ان کو اپنے چاہنے والوں کے دلوں میں آج تک زندہ رکھے ہوئے ہیں۔
17ستمبر 1974 کو استاد امانت علی خان 52برس کی عمر میں لاہورمیں اپنے خالقِ حقیقی سے جا ملے۔
ان کی خدمات کے اعتراف میں انہیں حکومت پاکستان نے پرائڈ آف پرفارمنس سے بھی نوازا گیا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News