
ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے کہا کہ ایران مطلوبہ نتائج آنے تک 2015 کے جوہری معاہدے کی پاسداری میں کمی کا سلسلہ سنجیدگی سے جاری رکھیں گے .
تفصیلات کے مطابق ایرانی سپریم لیڈر نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اسلامی جمہوریہ ایران پر زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالنے کی امریکی پالیسی کو ہمیشہ ناکامی کا سامنا رہا ہے ۔
ایرانی سپریم لیڈر نے امریکہ کو دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ ایران جوہری معاہدے کے حوالے سے اپنی پاسداری کی سطح کم کرتا رہے گا اور یہ سلسلہ مکمل سنجیدگی کے ساتھ جاری رہے گا۔
خامنہ ای نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر جاری بیان میں کہا کہ “ایران کی جانب سے جوہری معاہدے پرعمل درامد کم کرنے کا جو اعلان کیا گیا تھا اس پر مکمل اور جامع طور سے عمل جاری رہنا چاہیے یہاں تک کہ ہم مطلوبہ نتائج حاصل کر لیں”۔
خامنہ ای نے ایران کے خلاف تیل پابندیوں کو ایک قلیل مدتی مسئلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ درست اقدام اس قلیل مدتی مسئلے کو طویل مدتی فائدہ میں بدل دے گا ، ’’یعنی تیل کی آمدنی سے قومی بجٹ کی آزادی‘‘۔آیت اللہ خامنہ ای نے زور دے کر کہا کہ جو پابندیوں کا دباؤ ہم پر حکمت عملی کے ساتھ ڈالا جارہا ہے وہ حکمت عملی سے ہمارے مفادات میں ہوگا۔
واضح رہے کہ برطانوی اخبار “دی گارڈین” نے جمعے کے روز انکشاف کیا تھا کہ یورپی یونین نے ایران کو رازداری سے آگاہ کیا ہے کہ اگر تہران نے جوہری معاہدے کی شقوں کی خلاف ورزی کے حوالے سے نئے اقدامات کی دھمکیوں کا سلسلہ جاری رکھا تو یورپی یونین نومبر میں اس معاہدے سے دست بردار ہونے کے آغاز پر مجبور ہو جائے گی۔
اخبار کے مطابق ایران کو جاری تنبیہہ پر تین ممالک برطانیہ، جرمنی اور فرانس پہلے ہی متفق ہو چکے تھے جنہوں نے 2015 کے ایرانی جوہری معاہدے پر دستخط کیے تھے اور یہ تنبیہہ بدھ کے روز یورپی یونین کے اجلاس کے موقع پر جاری کی گئی تھی۔
یورپی یونین کی جانب سے یہ تنبیہہ فرانسیسی صدر عمانوئل ماکروں کی ثالثی بننے کی کوشش ناکام ہو جانے کے بعد سامنے آئی ہے جو ماکروں نے امریکا اور ایران کے درمیان ایک نئی ڈیل کو ممکن بنانے کے لیے کی۔ اس نئی ڈیل کے تحت واشنگٹن کو پابندیاں اٹھا لینا تھیں اور تہران کو جوہری معاہدے کی مکمل پاسداری پر لوٹ آنا تھا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News