
دنیا میں انسان کے جسم کی رگوں میں دوڑنے واے خون کی پانچ اقسام اے، بی، او، اے بی نگیٹیو، پازیٹیو، بلڈ گروپ کے بارے میں سب نے پڑھا اورسنا ہوگا، لیکن ایک اور بلڈ گروپ بھی انسانی جسم میں پایا جاتا ہے جس کے بارے میں طبی ماہرین اور ریسرچ کرنے والوں کےعلاوہ شاید ہی کوئی جانتا ہو ۔
گولڈن بلڈ گروپ نامی اس گروپ کو سب سے ریئربلڈ مانا جاتا ہے۔ اس بیش قیمتی بلڈ گروپ کی اپنی خاص اہمیت ہے تو کئی بار ریئرہونے کی وجہ سے یہ جان لیوا بھی ثابت ہوجاتا ہے ۔
گولڈن بلڈ کا اصل نام آرایچ نل ہے۔ سب سے ریئرہونے کی وجہ سے طبی سائنسدانوں نے اسے گولڈن بلڈ کا نام دیاہے ۔
گولڈن بلڈ کا پہلا مریض 1961 میں سامنے آیا ۔ یہ بلڈ گروپ ایک آسٹریلین خاتون میں پایا گیاتھا ۔
نایاب ترین خون کو سمجھنے کے لیے پہلے یہ جاننا ہوگا کہ بلڈ گروپ کیسے وجود میں آتے ہی۔ خون آربی سی ایس یعنی خون کے سرخ ذرات سے مل کربنتا ہے۔ ان پر پروٹین کی ایک پرت ہوتی ہے، جسے اینٹی جن کے نام سے جانتے ہیں۔ ہر بلڈ گروپ میں اسی نام کا اینٹی جن ہوتا ہے۔ ہر شخص کا بلڈ گروپ اسی اینٹی جن کی بنیاد پر پہچانا جاتا ہے۔ گولڈن بلڈ گروپ میں شامل افراد کے خون میں اینٹیجن نہیں ہوتے ہیں ، جو تقریباً 99 فیصد لوگوں میں ہوتے ہیں۔
گزشتہ 50 برسوں میں اب تک دنیا میں ایسے 43 افراد ہی دریافت ہوئے ہیں جن کا بلڈ گروپ گولڈن بلڈ کہلاتا ہے۔ ایک جانب تو یہ مٹھی بھر لوگوں میں خون کا گروہ ہے تو دوسری جانب سائنسی تحقیق کے لیے بھی خاص اہمیت رکھتا ہے کیونکہ اس کا مطالعہ خون کے پیچیدہ نظام کو سمجھنے میں مدد دیتا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News