لاہور میں ٹک ٹاکر لڑکی کے ساتھ شرمناک واقعہ کے موقع پر مدد کے لیے پہچنے والےڈالفن اہلکار زمان قریشی نے کہا ہے کہ اطلاع ملتے ہی روانہ ہوگئے تھے لیکن مینارپاکستان پر رش کی وجہ سے پہنچنے میں تیس منٹ لگ گئے۔
زمان قریشی نے کہا کہ مینارپاکستان گیٹ سے اسٹیج تک پہچنےمیں30منٹ لگے، 500سے700لوگوں نےلڑکی کو گھیرا ہوا تھا۔
اس حوالے سے زمان قریشی نے بتایا کہ جب ہم پہنچے تو لڑکی برہنہ اور نیم بےہوش تھی، قریب موجود لڑکوں سے قمیض لےکر لڑکی کو پہنائی۔
اس واقعے سے گزرنے والی متاثرہ خاتون نے بتایا کہ ایک کلپ ہی بنایا تھا کہ 400 سے 500 لوگوں نے مجھ پر حملہ کر دیا، میرے ساتھ 10 سے 12 ساتھی تھے، لوگوں نے ان سب کو الگ کر کے مجھے قابو کیا، مجھ پر تشدد کیا گیا، کوئی عریاں لباس بھی نہیں پہنا تھا مناسب لباس میں تھی، مجھے بار بار ہوا میں اچھالا گیا، پتا ہی نہیں میرا قصور کیا ہے۔
انھوں نے کہا میرے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ ایسا واقعہ ہو جائے گا، اب تک یقین نہیں آ رہا میرے ساتھ یہ سب ہوا، بے بسی کا یہ عالم تھا کہ موت کی دعائیں کیں۔
واضح رہے کہ لاہور کے گریٹر اقبال پارک میں یومِ آزادی کے موقع پر خاتون ٹک ٹاکر سے دست درازی کا خوفناک واقعہ 3 روز بعد سوشل میڈیا کے ذریعے سامنے آیا۔
اوباش نوجوانوں نے ٹک ٹاکر عائشہ اکرم اور اس کے ساتھیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا اور کپڑے پھاڑ دیئے جبکہ پولیس واقعہ سے بے خبر رہی۔
بعدازاں ایک نوجوان نے مشکل سے خاتون سے ہجوم سے نکالا تھا۔
خاتون کی درخواست پر 400 نامعلوم ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے تاہم ابھی کوئی سزا نہیں سنائی گئی۔
واقعے کی ویڈیو وائرل ہونے پر وزیراعلیٰ عثمان بزدار ایکشن نے فوری کارروائی کا حکم دیتے ہوئے ویڈیو کے مدد سے ملزمان کو گرفتار کرنے کا حکم دیدیا ہے۔
وزیراعلیٰ عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ خاتون کو انصاف دلانا حکومت کی ذمہ داری ہے۔
یاد رہے کہ پولیس کی جانب سے کارروائی کرتے ہوئے تھانہ لاری اڈا میں مقدمہ درج کیا گیا۔
درج مقدمے کے متن کے مطابق خاتون یوٹیوبر ہے جبکہ حملہ آور ہجوم میں 400 سے 500 افراد شامل تھے۔
وزیر اعظم عمران خان نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے خاتون سے دست درازی کرنے والوں کو فوری گرفتار کرنے کا حکم دیا تھا
وزیر اعظم نے آئی جی پنجاب سے رابطہ کر کے ہدایت دی ہے کہ خاتون سے دست درازی کرنے والوں کو فوری گرفتار کیا جائے۔
گزشتہ رات گئے لاہور پولیس نے راوی روڈ، بادامی باغ، لاری اڈا اور شفیق آباد کے علاقوں میں چھاپہ مار کارروائیاں بھی کی ہیں اور 15 افراد کو حراست میں لے کر تھانہ لاری اڈا منتقل کردیا۔
پولیس کا کہنا ہے زیر حراست افراد کے موبائل نمبرز کی 14 اگست کو لوکیشن ٹریس کی جائے گی اور زیر حراست افراد کو ویڈیوز میں نظر آنے والے ملزمان سے میچ کیا جائے گا۔
بعد ازاں پولیس نے مزید 20 کے قریب مشتبہ افراد سے پوچھ گچھ کی، تاہم پوچھ گچھ کے بعد انہیں چھوڑ دیا گیا۔ پولیس کے مطابق مشتبہ افراد کی ویڈیو سے شناخت کرنے کی کوشش کی گئی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
