علی ظفر، بلوچی کے بعد اب پشتو میں بھی گیت گانے کے خواہش مند
گلوکار علی ظفر نے بلوچی زبان کے بعد اب پشتو زبان میں بھی گانا گانے کی خواہش ظاہر کردی ہے۔
گلوکار علی ظفر نے حال میں بلوچستان کی ایک باکمال 12 سالہ گلوکارہ کے ساتھ ’’لیلیٰ او لیلیٰ ‘‘ گانا گایا تھا جسے بہت سراہا گیا۔ اب گلوکار نے اپنی ٹویٹ میں پاکستان کے دیگر حصوں سے بھی ٹیلنٹ کو سامنے لانے کا اظہار کیا ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سئٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں انہوں نے لکھا ہے کہ ’ میں ہمیشہ یہ کہتا ہوں کہ اگر آپ دوسروں کو روشنی نہیں دے سکتے تو آپ کوئی اسٹار نہیں ہیں، گانا ’’لیلیٰ او لیلیٰ‘‘ کے بعد میری خواہش ہے کہ پاکستان کے دیگر علاقوں کے بھی نوعمر ٹیلنٹ کو سامنے لایا جائے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’پشتو گانے کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟ مجھے اس (پشتو) گیت کا لنک بھیجیں جو آپ چاہتے ہیں کہ میں گاؤں اور ساتھ ہی گلوکار کا نام بھی بھیجیں‘۔
https://twitter.com/AliZafarsays/status/1185920099804483584
یاد رہے کہ رواں ماہ اکتوبر کے دوسرے ہفتے میں علی ظفر نے کوئٹہ کی 12 سالہ عروج فاطمہ کے ساتھ کلاسیکی بلوچ گیت گایا تھا جسے بہت پذیرائی ملی تھی۔ اس موقع پر عروج فاطمہ نے کہا تھا کہ وہ علی ظفر کی بہت بڑی مداح ہیں اور ان کے ساتھ گانا فخر کی بات ہے۔ عروج فاطمہ کا تعلق بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ سے ہے اور انہوں نے گزشتہ برس علی ظفر کے ساتھ گانا گانے کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔
’لیلیٰ او لیلیٰ‘کو سب سے پہلے بلوچ لوک گلوکار استاد فیض محمد بلوچ نے گایا تھا جب کہ اسے ایرانی نژاد سویڈن کے بلوچی، پارسی و پشتو گلوکار روستم میر لاشاری نے بھی کوک اسٹوڈیو کے لیے گایا تھا۔
تاہم پرانے گانوں کے مقابلے علی ظفر اور عروج فاطمہ کے گانے میں کوئٹہ سمیت بلوچستان کے خوبصورت نظاروں کو شامل کرکے اسے منفرد انداز میں پیش کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
