پاکستان میں 6برسوں کے دوران 33صحافیوں کا قتل،رپورٹ
ملک بھر میں 6 برسوں کے دوران 33 صحافیوں کو قتل کیا گیا جبکہ گزشتہ برس نومبر سے رواں سال اکتوبر کے دوران 7 صحافی قتل ہوئے۔
فریڈم نیٹ ورک کی جانب سے پاکستان میں قتل کیے جانے والے صحافیوں اور ان کے قاتلوں کو سزا نہ ہونے سے متعلق جاری کی گئی حالیہ رپورٹ میں پاکستان امپیونٹی اسکور کارڈ بھی جاری کیا گیا ہے جس کے اعداد و شمار انتہائی تشویش ناک ہیں۔
یہ رپورٹ صحافیوں کے خلاف جرائم ختم کرنے کے عالمی دن پر شائع کی گئی ہے جو اقوام متحدہ کی جانب سے ہر سال 2 نومبر کو منایا جاتا ہے۔
پاکستان امپیونٹی اسکور کارڈ کے مطابق 2013 سے 2019 کے درمیان 33 صحافیوں کے قتل ہوئے جن میں سے 32 کے قتل کی ایف آئی آر درج کی گئی جس میں پولیس صرف 20 کیسز یا 60 فیصد کیسز میں چارج شیٹ جمع کرواسکی۔
رپورٹ کے مطابق 33 مقدمات میں سے عدالتوں نے صرف 20 کیسز کو ٹرائل کے لیے موضوع قرار دیا جن میں سے صرف 6 مقدمات یعنی 18 فیصد میں پروسیکیوشن اور ٹرائل مکمل ہوا۔
جن 6 مقدمات کا ٹرائل مکمل ہوا ان میں سے صرف ایک میں قاتل کو سزا ہوئی لیکن وہ بھی اپیل دائر کرنے کے بعد سزا سے بچنے میں کامیاب ہوگیا جس کے بعد مقتول صحافی کے اہل خانہ وسائل کی کمی کے باعث انصاف کے حصول سے پیچھے ہٹ گئے۔
مذکورہ اعداد و شمار میں وہ 7 صحافی بھی شامل ہیں جنہیں نومبر 2018 سے اکتوبر 2019 کے درمیان قتل کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق تمام 7 مقدمات کی ایف آئی آر درج کی گئی تھی لیکن صرف 4 کیسز میں پولیس نے چارج شیٹ فائل کی تھی۔
مختصراً ان تمام 7 مقدمات میں سے کوئی ایک بھی کسی ایسے مرحلے تک نہیں پہنچ سکا جہاں عدالتیں کوئی فیصلہ سناتیں یا انصاف فراہم کرتیں۔
فریڈم نیٹ ورک کے مطابق پاکستان کا شمار صحافیوں کے قاتلوں کو زیادہ استثنیٰ دینے والے ممالک میں ہوتا ہے۔
آزادی صحافت اور آزادی اظہار رائے کا دفاع کرنے والی تنظیم نے کہا کہ ان کی رپورٹ قاتلوں کو دیے گئے خصوصی استثنیٰ پر مبنی ہے جو صحافیوں کے قتل کی ایف آئی آر، ان کے اہلِ خانہ، وکلا اور ساتھیوں کے انکشافات پر مبنی ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
