بلوچستان میں سیاسی ہلچل جاری ہے، بلوچستان عوامی پارٹی (باپ) دوحصوں میں تقسیم ہو گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق صدارت کی جنگ میں دونوں گروپ کھل کر سامنے آگئے، پارٹی کے سیکرٹری جنرل نے ظہوربلیدی کو قائم مقام صدر مقررکردیا۔
ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال کا کہنا ہےکہ وہ پارٹی صدارت سے مستعفی نہیں ہوئے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال کا کہنا ہے کہ دوستوں نے مشورہ دیا ہےکہ میں پارٹی الیکشن تک پارٹی کا صدر رہوں۔ پارٹی سے استعفیٰ نہیں دے رہے نہ ہی دیں گے۔
جام کمال خان نے مزید کہاکہ میں نے پارٹی صدارت سے باقاعدہ طور پر استعفیٰ نہیں دیا تھا۔
سیکرٹری جنرل منظورکاکڑ کا کہنا ہےکہ پارٹی کی کور کمیٹی نے آئین کے مطابق متبادل قائم قام صدر نامزد کیا۔ ظہور بلیدی بلوچستان عوامی پارٹی کے قائم مقام صدر اور جام کمال پارٹی کارکن ہیں۔
سیکرٹری جنرل منظورکاکڑ نے کہاکہ متبادل صدر کی نامزدگی کے بعد جام کمال کا استعفیٰ واپس ٰلینے کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔
اس سے قبل وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کا کہنا تھا کہ انتخابات کے بعد جو بھی صدر بنا اس کے ساتھ چلیں گے۔
گزشتہ روز وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے اپنے ساتھیوں اور اتحادیوں کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں پارٹی سے استعفیٰ نہیں دے رہا اور نہ دوں گا۔
انہوں نے کہا کہ میں نہیں چاہتا پارٹی میں انتشار پھیلے ، کچھ دوستوں کاکہنا ہے کہ میں پارٹی الیکشن تک پارٹی کا صدر رہوں ، دوستوں کی خواہش کی وجہ سے پارٹی الیکشن تک صدر رہوں گا ۔
جام کمال خان نے کہا کہ بلوچستان عوامی پارٹی کی صدارت سے مستعفی نہیں ہو رہا ، پارٹی صدارت سے مستعفی ہونے سے متعلق ایک ٹوئٹ کیا تھا ، ٹوئٹ پر ساتھی اراکین ناراض ہوئے اور فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ کیا ، پارٹی صدارت سے استعفیٰ تحریری طور پر دیا نہ دونگا۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کہا کہ ناراض اراکین کے خلاف کارروائی کا الیکشن کمیشن کو لکھنے کا ارادہ نہیں ، حکومتی معاملات معمول کے مطابق چلا رہا ہوں۔
اس سے قبل وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ جب تک میرے پاس اکثریت ہے ، کسی صورت استعفیٰ نہیں دونگا ، دوست ناراض ضرور ہیں لیکن اقلیت میں ہیں۔
انہوں نے کہا تھا کہ اقلیت کا فیصلہ اکثریت پر حاوی نہیں ہونے دوں گا ، ناراض اراکین اپوزیشن سے باربار ملکر تحریک عدم اعتماد کی دھمکی نہ دیں تب بھی ان کا مقابلہ کروں گا ، ملنا جلنا،اٹھنا بیٹھنا، نشستیں کرنا جمہوریت کا حصہ ہے ، ناراض اراکین کو منانے گیا ہوں جاتا رہوں گا۔
وزیراعلیٰ جام کمال خان نے مستعفی وزراء کو استعفیٰ واپس لینے کا مشورہ دیا اور کہا تھا کہ اگر استعفے منظور ہوئے ہیں تب بھی آجائیں معاملات سلجھائیں گے ، اتحادی جماعتوں سے ملکر دوبارہ وزیر بنائیں گے ، میں ناراض اراکین کی واپسی کا انتظار کروں گا۔
وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال نے کہا تھا کہ حکومتی اتحادی کی اپوزیشن سے رابطے ہیں ، میں کیوں استعفیٰ دوں کسی بلیک میلنگ میں نہیں آؤنگا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News
