Synopsis
سنگین
پرویز مشرف سنگین غداری کیس میں اسلام آباد کی خصوصی عدالت کی جانب سے فیصلہ سنا دیاگیا، خصوصی عدالت نے پرویزمشرف کو سزائے موت کاحکم دیاہے۔
تفصیلات کے مطابق خصوصی عدالت کے دو ججز نےفیصلہ دیاہے اورسابق صدر پرویز مشرف کو سنگین غداری کا مرتکب قراردے دیاہے۔
چیف جسٹس پشاورہائیکورٹ اورخصوصی عدالت کے سربراہ جسٹس وقارسیٹھ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نےسابق صدرپرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کی سماعت کی اور جسٹس سیٹھ وقار نے چار سطروں پر مشتمل مختصر فیصلہ پڑھ کر سنایا۔
عدالت نےمختصر فیصلہ جاری کرتے ہوئے کہاکہ پرویزمشرف نے 3 نومبر 2007 کو آئین پامال کیا، پرویز مشرف سزا کے مرتکب ہیں۔
سنگین غداری کیس، خصوصی عدالت کانوٹیفکیشن معطل
تین رکنی بینچ میں سے دو ججز نے سزائے موت کے فیصلے کی حمایت کی جب کہ ایک جج نے اس سے اختلاف کیا۔
یاد رہے کہ خصوصی عدالت 20 نومبر 2013 کو قائم کی گئی تھی جس میں پرویز مشرف پر31 مارچ 2014 کو عدالت نے فرد جرم عائد کی تھی۔
خصوصی عدالت نے 19 جون، 2016 کو پرویزمشرف کو مفرور قرار دیاتھا جس کے بعدخصوصی عدالت کی 6 دفعہ تشکیل نو ہوئی۔
خصوصی عدالت کی جانب سے سابق صدر پرویزمشرف کو پھانسی کی سزا سنائی گئی ہے۔
سنگین غداری کیس: فیصلہ روکنے کیلئے وزارت داخلہ کا اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع
سنگین غداری کیس کیاہے؟
سابق صدرپاکستان پرویز مشرف کیخلاف مسلم لیگ (ن) کی حکومت نےآئین شکنی کا مقدمہ نومبر 2013 میں درج کیا تھا۔
مقدمے کی رو سے پرویز مشرف پربحیثیت آرمی چیف 3نومبر 2007ء کو ملک کا آئین معطل کرکے ایمرجنسی لگانےکے اقدام کوغیر آئینی قرار دیا گیا۔
سنگین غداری کیس کی سماعت 6سال کے عرصہ تک چلتی رہیں، مقدمے میں اب تک 100 سے زائد سماعتیں ہوئیں جب کہ اس دوران 4 جج تبدیل ہوئے۔
عدالت نے متعدد مرتبہ پرویز مشرف کو وقت دیا لیکن وہ عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔
بعد ازاں مارچ 2014 میں خصوصی عدالت نے پرویز مشرف پر فرد جرم عائد کی جب کہ ستمبر میں پراسیکیوشن کی جانب سے ثبوت فراہم کیے گئے تھے تاہم اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم امتناع کے بعد خصوصی عدالت پرویز مشرف کے خلاف مزید سماعت نہیں کرسکی۔
2016 میں عدالتی حکم پر ایگزٹ کنٹرول لسٹ ( ای سی ایل ) سے نام نکالے جانے کے بعد سابق صدر ملک سے باہر چلے گئے ۔
پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کی خصوصی عدالت میں سماعت ہوئی جس کے دوران استغاثہ کی شریک ملزمان کے نام شامل کرنے کی درخواست عدالت نے مسترد کردی۔
استغاثہ کی جانب سے سابق چیف جسٹس عبدالحمید ڈوگر، سابق وزیر قانون زاہد حامدکو شریک ملزم بنانے کی درخواست دائر کی گئی تھی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News